• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیل ہوگی نہ ڈھیل ملے گی، نواز شریف کی واپسی اور عمران کے الیکشن لڑنے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا، لندن آمد کا مقصد سیاسی ملاقاتیں نہیں، وزیراعظم

لندن(مرتضی علی شاہ /ایجنسیاں)نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 9مئی کے معاملات پر کوئی ڈیل ہوگی نہ ڈھیل ملے گی ‘نواز شریف کی واپسی اور عمران خان کے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا‘حکومتی معاملات میں فوج کا کردار موجودہے ‘اگر کوئی اس بات میں دلچسپی رکھتا ہے کہ فوج کو حکومت کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے تو ہمیں سویلین اداروں کی صلاحیت بڑھانا ہوگی ‘ میری لندن آمد کا مقصد سیاسی ملاقاتیں کر نا نہیں ‘انتخابی عمل صاف شفاف اور آزادانہ ہوگا‘انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی حمایت یا مخالفت نہیں کی جائے گی‘ اگر بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی نہ ہونے پر احتجاج ہوا تو بھی الیکشن جائز اور قانونی ہو گا، پولنگ کے 8 گھنٹے میں احتجاج ہونے کی وجہ سے الیکشن کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا‘پی ٹی آئی سربراہ حکومت گرانے میں امریکی سازش کے بیانیے سے خود ہی پیچھے ہٹ گئےتوکوئی اوراس پر کیسے یقین کرے گا ‘ بعض اوقات سیاست دان عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے ایسا مؤقف اپنا لیتے ہیں‘ میڈیا نے مجھ سے عمران خان کے مستقبل کے حوالے سے غلط بیان منسوب کیا‘پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت ہے‘ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں، کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت نہیں کرنے دیں گے‘تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر گروپوں کی پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال پر تشویش ہے‘اپنی سر زمین اور عوام کی حفاظت کے لئے ہر اقدام اٹھائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں میڈیا سے گفتگو اور ایک انٹرویو میں کیا۔نگراں وزیر اعظم نے منگل کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی آکسفورڈ یونین میں طلباء سے بات کی اورپاکستان ہائی کمیشن لندن میں پاکستانی میڈیا سے بھی خطاب کیا‘ انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ 9مئی کوفوجی تنصیبات پر حملوں کے سلسلے میں تحریک انصاف کے چیئرمین اور ان کے ساتھیوں کے حوالے سے کوئی خصوصی حکمت عملی اختیار نہیں کی جائے گی کیونکہ ریاست پاکستان ان واقعات میں ملوث افراد کو سزا دینے کیلئے پر عزم ہے‘9مئی کو پاک فوج پر حملے منصوبہ بندی اور منظم انداز سے کیے گئے تھے۔نگراں وزیر اعظم نے کہاکہ پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینےکیلئے مساوی بنیادوں پر جگہ دی جائے گی۔ انتخابات کی نگرانی مقامی اور بین الاقوامی مبصرین کریں گے، دھاندلی کے الزامات عائد کرنا ہمارے سیاسی کلچر کا حصہ ہے لیکن نسبتاً انتخابات شفاف ہوئے تو ہم سمجھیں گے ہمارا کام پورا ہوا۔ جب نگراں وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور سابق وزیر اعظم کوسنگین الزامات کا سامنا ہے، تو انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جو لوگ جیلوں میں ہیں یا ان پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے وہ توڑ پھوڑ کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں، کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسے لوگوں کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک فریق کے ساتھ نرمی اور دوسرے کے ساتھ خصوصی سلوک ہو۔ قوانین پر ہر صورت عمل ہوگا، جسے سزا ملے گی اس کی وجہ اس کے اعمال ہوں گے، کسی کے ساتھ نا انصافی ہوگی اور نہ جھوٹے الزامات عائد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اگلے الیکشن کا حصہ کون بنے گا اور کون نہیں بنے گا، میڈیا نے مجھ سے عمران خان کے مستقبل کے حوالے سے غلط بیان منسوب کیا، الیکشن میں عمران خان حصہ لے سکتے ہیں یا نہیں یہ قانون کا معاملہ ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا 9 مئی سے متعلقہ معاملات پر عمران خان کے ساتھ کوئی ڈیل ہو گی تو وزیر اعظم نے ایسے کسی تاثر کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ کوئی ڈیل ہے اور نہ ڈھیلُجو بھی مجرم ہوگا اسے سزا ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب نواز شریف پاکستان آئیں گے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا لیکن اس کے بہت سے قانونی پہلو ہیں، وہ عدالت کی اجازت سے پاکستان سے باہر گئے اور اب معاملات ان کی واپسی پر دیکھیں گے۔پاکستان میں میڈیا کو نہیں دبایا جا رہا۔ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کچھ سول اور ملٹری عدم توازن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج پر تنقید درست نہیں اور جو تنقید ہو رہی ہے وہ بھی حد سے زیادہ ہے، تنقید کا ایک بڑا حصہ سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے۔دریں اثناء ترک ٹی وی "ٹی آر ٹی" کو انٹرویو میںانوار الحق کاکڑ نے کہاکہ ہم تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت ہر سیاسی جماعت کے سیاسی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔

اہم خبریں سے مزید