مستونگ، ہنگو، پشاور(ایجنسیاں، جنگ نیوز)بلوچستان کے ضلع مستونگ میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 59 ہوگئی، دہشت گرد نے عید میلاد النبیﷺ کے جلوس میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جبکہ ہنگو میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 5 نمازی شہید ہوئے، فورسز نے افغانستان سے در اندازی کی کوشش ناکام بنادی جھڑپ میں 4جوان شہید ،3جنگجو مارے گئے، نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ داعش اورٹی ٹی پی کے پیچھے جائینگے ، ملک میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کیخلاف جتنا بڑا آپریشن کرنا پڑا اب کرینگے، دہشت گردی میں ’را‘ ملوث، خون کا بدلہ لینگے، دریں اثناء آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کوئٹہ دورہ کیا جہاں انہیں مستونگ اور ژوب میں حالیہ دہشت گرد حملوں پربریفنگ دی گئی، اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پاکستان دشمنوں کی پراکسی ہیں، بدی کی طاقتیں ریاست کی طاقت کا سامنا کرتی رہیں گی، ان کیخلاف آپریشن بلاتعطل جاری ہے، دہشت گردوں کو بیرونی سرپرستی حاصل ہے، دہشت گردی جڑ سے اکھاڑنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، 12 ربیع الاول کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعات خوارج کے مذموم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ادھر عالمی برادری نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان سے اظہار یکجہتی کیا ہے، اقوام متحدہ، امریکا، ایران، ترکیہ اورمتحدہ عرب امارات کی جانب سے سانحے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، سابق صدر آصف زرداری، سابق وزیر اعظم شہباز شریف ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق، اسپیکر قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی، نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقرو دیگر رہنمائوں نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا،مستونگ میں جلوس پر خودکش دھماکے کے بعد حکومت بلوچستان نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، بلوچستان اسمبلی، وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس، بلوچستان ہائیکورٹ سمیت تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع مستونگ میں جمعہ کے روز ہونے والے خودکش دھماکے میں جاں بحق افرادکی تعداد 59 ہوگئی۔ترجمان سول اسپتال کوئٹہ نے بتایا کہ مستونگ خودکش حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 59 ہوگئی ہے۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مستونگ کے مطابق 52 اموات نواب غوث بخش میموریل اسپتال میں ریکارڈ کی گئیں، 6 اموات سول اسپتال میں ریکارڈ ہوئی اور ایک جاں بحق شخص کی لاش بی ایم سی کمپلیکس میں موجود ہے۔ترجمان سول اسپتال کے مطابق مستونگ خودکش حملے میں زخمیوں کی مجموعی تعداد 66 ہے، جن میں سے 52 کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیا تھا، ان زخمیوں میں سے 25 زخمی اب بھی شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ادھر ہنگو کی ایک مسجد میں جمعہ کے خطبے کے دوران دھماکا ہوا، جس میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 12 نمازی زخمی ہو گئے۔ریسکیو 1122 کے مطابق 4 افراد کی لاشیں اور 12 زخمیوں کو ملبے سے نکال کر اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے ایک زخمی دوران علاج چل بسا۔ دھماکا تھانہ دوآبہ کے اندر مسجد میں نماز جمعہ کے خطبے کے دوران ہوا۔ ایس ایچ او شابراز خان کے مطابق دھماکا جمعہ کے آخری خطبے کے دوران ہوا۔ دھماکے کے وقت مسجد کے اندر 30 سے 40 نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے وقت مسجد کی چھت گر گئی، جسکے ملبے تلے دب کر کئی افراد زخمی ہوئے۔نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے دھماکے سے متعلق پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی ۔پولیس نے ہنگو خودکش دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی جس میں بتایا گیا کہ اہلکاروں کے الرٹ ہونے کی وجہ سے نقصان کم ہوا۔ دو خودکش حملہ آور مسجد میں داخل ہونے کیلئے عین وقت پر پہنچے تھے، پولیس کی بروقت کارروائی سے ایک خودکش حملہ اورکو مسجد کے باہر ہلاک ہوا۔ ہنگو میں خودکش حملہ آوروں کی دھماکے سے پہلے کی ویڈیو سامنے آگئی، جس میں حملہ آوروں کو موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گزرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔سی سی ٹی وی ویڈیو کے مطابق موٹر سائیکل سوارخودکش حملہ آور نے چادر لپیٹ رکھی تھی، دونوں حملہ آور موٹر سائیکل پر تھانے کی جانب گئے۔ہنگوخودکش دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کوہاٹ ریجن میں ایس ایچ او دوآبہ کی مدعیت میں نامعلوم دہشت گردوں کیخلاف درج کرلیا گیا جبکہ حملہ آور کے جسم کے نمونے حاصل کرلیے گئے۔