لندن( مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنا بیانیہ پاکستان کے معاشی احیا کے حوالے سے تشکیل دے گی اور اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے سے گریز کیاجائے گا۔یہ فیصلہ لندن میں پے در پے ہونے والی متعدد ملاقاتوں کے دوران کیا گیا۔ ان اجلاسوں میں نوازشریف، شہباز شریف، مریم نواز، اسحق ڈار ،ملک احمد خان ، طلال چوہدری،عطاتارڑ اور دیگر شامل ہیں۔ نوازلیگ کا نوازشریف کی واپسی کےلیے یبانیہ اب معیشت ، گورننس اور عوامی معاملات ہوں گے اور کوئی بدلہ لینے یا کسی ادارے بالخصوص اسٹیبلشمنٹ سے بدلہ لینے کی بات نہیں کی جائےگی ۔ نوازلیگ کے سینئر رہنمائوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معاملات اتنے سنگین ہیں اور اس قدر چیلنجنگ ہیں کہ کسی سے بھی مخاصمت کوئی حل نہیں ہے اور آگے بڑھنے کا واحد راستہ مفاہمت اور ایک دوسرے کےلیے گنجائش پیدا کرنا ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ نوازشریف یا پارٹی حقیقی مجرموں جنرل فیض، جنرل باجوہ، ثاقب نثار ،عظمت سعید شیخ، آصف سعید کھوسہ، عمرعطابندیال کا نام لینا اورانہیں شرم دلانا چھوڑ دیں گے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے لندن میں پورا ایک مہینہ گزارا ہے اور اس کے بعد بھی جب و ہ ستمبر کے تیسرے ہفتے میں پاکستان آئے تو انہیں 48گھنٹوں میں واپس لندن لوٹنا پڑا۔نواز شریف کے ایک حالیہ بیان کے بعد ن لیگ کی صفوں میں خاصی گھبراہٹ تھی جس مین انہوں نے جنرل فیض جنرل باجوہ اور سپریم کورٹ کے متعدد ججوں کو نشانہ بنایا تھا تاہم لندن کے اجلاس کے دوران پارٹی نے گفتگو کی کہ اگر ان افراد کے احتساب پر توجہ مرکوز رکھی گئی تو تمام توجہ ہٹ جائے گی اور مخاصمت کی مستقل صورتحال پیدا ہوجائے گی جس سے نوازلیگ کو کوئی مدد نہیں ملے گی۔