کراچی ( طاہر عزیز۔۔اسٹاف رپورٹر) دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر آئے روز لائنوں کا پھٹنا معمول بن گیا برسوں پرانے اس سنگین مسلئے کا کوئی حل نہ نکل سکا واٹر بورڈ اس کا ذمہ دار بجلی کے بریک ڈاؤن کو قرار دیکر جان چھڑا لیتا ہے جبکہ کے الیکٹرک ایک عرصے سے کہہ رہا ہے کہ واٹر بورڈ کو اپنا پاور پلانٹ یا جنریٹر لگانا چاہیئے گزشتہ روزدھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈاون سے ایک بار پھر دو لائنیں ٹوٹ گئیں اور کراچی کو گیارہ کروڑ گیلن پانی سپلائی نہ ہو سکا جس کا خمیازہ شہریوں کو قلت کی صورت میں بھگتنا پڑاکراچی کو ملنے والے پانی کا اہم ذریعہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن ہےلیکن یہاں سے مکمل سپلائی نہ ہونے کے باعث کراچی کے متعدد علاقوں میں پانی کی قلت رہتی ہے ماہرین آب اور خود واٹر بورڈ کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ اگر دریائے سندھ سے ملنے والے پانی کو صحیح طریقے سے کراچی کے شہریوں تک پہنچا دیا جائے توپانی کے مسلئے پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے دریائے سندھ سے550 ایم جی ڈی پانی حاصل کرنے کے بعد دھابیجی پمپنگ اسٹیشن تک پہنچایا جا تا ہے اور پھر یہاں سےکنڈیوٹ اور لائنوں کے ذریعے کراچی میں واقع پپری اور نارتھ ایسٹ کراچی پمپنگ اسٹیشنوں تک پہنچایا جاتا ہےیہاں سے شہر کو تقسیم ہوتی ہے لیکن واٹر بورڈ حکام کے مطابق یہ بمشکل400 ایم جی ڈی ہی لوگوں تک پہنچ پاتا ہے کراچی کو پانی کی سپلائی کو دوسرا ذریعہ حب ڈیم ہے یہاں سے کراچی کا کوٹہ 100 ایم جی ڈی ہے لیکن بقول میئر یہ صرف 15 سے 20 ایم جی ڈی لوگوں کو سپلائی ہو رہا ہے کیونکہ نہر جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی اس میں بے شمار لیکجز ہیں اسے روکنے کے لئے مستقبل قریب میں کوئی منصوبہ نہیں ہے کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی اربوں روپے سے شہر میں پانی اور سیوریج کی بہتری کے لئے کام کر رہا ہے لیکن حب نہر کو اس کی اسکیموں میں نظر انداز کر دیا گیا ہے واضح رہے سرکاری ہا ئیڈرنٹس کے لئے کراچی کے ملنے والے پانی کے کل کوٹے کا 25 سے 30 ایم جی ڈی استعمال ہوتا ہے اس کی مینجمنٹ واٹر بورڈ نے بہت بہتر کر دی ہے جبکہ غیرقانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف بھی رینجرز کے تعاون سے بھر پور آپریشن جاری ہےشہریوں کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ واٹر بورڈ حکام کو بقیہ 620 ایم جی ڈی کی فکر نہیں ہے وہ نلکوں کے ذریعے لوگوں تک پہنچے یا راستے میں لیک اورچوری ہو جائے دریں اثناگزشتہ روز دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کےبریک ڈاؤن کے باعث شہر کو 104 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑا، ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق بجلی بریک ڈاؤن ہفتہ کو صبح پانچ بجے ہوا اور سات بج کر بیس منٹ پر بجلی بحال ہوئی، بریک ڈاؤن کے باعث 72 انچ پی آر آر سی کی لائن نمبر دو، ایم ایس کی لائن نمبر پانچ سمیت تھرڈ فیز کا مینو فولڈ متاثر ہوئے، ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ ایم ایس لائن نمبر پانچ کا مرمتی کام رات ایک بج کر بیس منٹ پر مکمل کردیا گیا جبکہ متاثرہ پی آر آر سی لائن نمبر دو کا مرمتی کام جاری ہے جو اگلے 4 روز میں مکمل ہوگا اور تھرڈ فیز مینو فولڈ کا مرمتی کام اگلے 48 گھنٹوں میں مکمل ہوگا، انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز بجلی بریک ڈاؤن کے باعث واٹر کارپوریشن کے سرکاری ہائیڈرنٹس کو بھی پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس ضمن میں شہریوں سے التماس ہے کہ پانی احتیاط سے استعمال کرتے ہوئے پانی کا ذخیرہ کریں۔