اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے’فیض آباد دھرنا‘ کیس کے مرکزی فیصلے کیخلاف دائر کی گئی نظرثانی کی مختلف درخواستوں سے متعلق مقدمہ کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس سے متعلق کوئی فریق حقائق منظر عام پر لانا چاہتا ہے تو بیان حلفی کیساتھ تحریری طور پر 27اکتوبر تک جمع کرادے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ حقائق پیش کرنے کیلئے ایک اور موقع دے رہے ہیں۔ فاضل عدالت نے 28ستمبر کی سماعت کے تحریری حکمنامہ میں قرار دیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق وزارت دفاع اپنی نظرثانی کی درخواست پر مزید کارروائی نہیں چاہتی ہے جبکہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی نظر ثانی کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔ حکمنامہ کے مطابق درخواست گزار شیخ رشید کی جانب سے نئے وکیل کی خدمات لینے کیلئے مزید مہلت دینے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ درخواست گزار اعجاز الحق نے فیصلے کے صرف پیراگراف نمبر4 پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اس میں درستگی کی استدعا کی ہے، حکمنامہ کے مطابق عدالت نے اعجا زالحق کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا انکا مو کل آئی ایس آئی کی رپورٹ کو درست نہیں سمجھتا ہے تو انہوں نے اس حوالے سے اپنے موکل سے ہدایات لینے کیلئے وقت مانگا ہے۔