لاہور، لندن، اسلام آباد (جنگ نمائندہ،نیوز ایجنسیاں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی برطانوی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف بدستور دل کے مریض ہیں، سینے میں اب بھی درد رہتا ہے.
شوگر اور دیگر امراض پر مسلسل فالو اپ ہونا چاہیے ، انجیو پلاسٹی نومبر 2022ء میں کی گئی، اس دوران نواز شریف کو اسٹنٹ بھی ڈالے گئے، لندن اور پاکستان میں چیک اپ کی ضرورت ہے
ادھر لندن میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں آخری دن گزار لیا، اب وطن روانہ ہو جاؤں گا، بہتان بازی سے صحافیوں کو گریز کرنا چاہئے، یہاں پاکستانیوں کے مظاہروں کا چار سال میں کیا فائدہ ہوا ہے؟ مظاہرہ کرنا ہے تو پاکستان جاکر کریں،جبکہ سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی واپسی کسی گارنٹی کا نتیجہ نہیں، شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قانونی ماہرین نے گرین سگنل دیدیا،احتساب سب کیلئے ہونا چاہیے، آج تک احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ہے، نواز شریف قانون کے سامنے پیش ہوں گے اور مقابلہ کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائدنواز شریف کی میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی ۔ وکیل امجد پرویز نے رجسٹرار آفس میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائی، رائل برومپٹن اسپتال برطانیہ کے کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ پروفیسر کارلو ڈی ماریو کی جانب سےرپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ نواز شریف کو بدستور دل کے عارضے کی شکایات ہیں،سینے میں اب بھی درد رہتا ہے۔ انہیں شوگر اور دیگر امراض کی وجہ سے پاکستان اور لندن میں مسلسل فالو اپ اور چیک اپ کی ضرورت ہے، نواز شریف کی ماضی میں ہونے والی بائی پاس سرجری اور انجیو پلاسٹی کی وجہ سے مسلسل چیک اپ ہوتا رہا۔
سابق وزیراعظم کے معالج نے رپورٹ میں لکھا کہ ہم نے نواز شریف کی پہلے اینٹی اینجنل تھراپی کی بہتری کیلئے علاج کیا، قائد مسلم لیگ (ن) کو انجائنا کی علامات اور کورونا وبا کی وجہ سے پاکستان جانے سے روک دیا تھا، جب نواز شریف میں مرض کی علامات بڑھ گئیں تو ہم نے انکی انجیو پلاسٹی دوبارہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی انجیو پلاسٹی نومبر 2022ء میں کی گئی، اس دوران نواز شریف کو اسٹنٹ بھی ڈالے گئے۔دریں اثناسابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نےلندن میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھاکہ برطانیہ میں آخری دن گزار لیا، اب روانہ ہو جاؤں گا، بہتان بازی سے صحافیوں کو گریز کرنا چاہئے، مظاہرے کرنا ہیں تو پاکستان جا کر کریں۔میرے حق میں اور میرے خلاف لکھنے والے تمام صحافیوں کا شکر گزار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں صحافت کا اہم کردار ہے، عوام صحافیوں کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں، غیبت، چغلی اور بہتان بازی سے صحافیوں کو پرہیز کرنا چاہیے اور تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ مریم اورنگزیب سمیت دیگر خواتین کا لندن میں گھیراؤ کیا گیا، یہاں پاکستانیوں کے مظاہروں کا چار سال میں کیا فائدہ ہوا ہے؟ مظاہرہ کرنا ہے تو پاکستان جاکر کریں۔
ذرائع کیمطابق 21 اکتوبر کو نواز شریف لاہور ائر پورٹ پر6 بج کر 25 منٹ پر وطن واپس پہنچیں گے۔
دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ قانونی ماہرین نے نواز شریف کو گرین سگنل دیدیا اللہ کو منظور ہوا تونواز شریف 21اکتوبر کو پاکستان آئیں گے اور قانون کامقابلہ کرینگےنواز شریف کی وطن واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹیں حائل نہیں ، وطن واپسی سے قبل نواز شریف کی سعودی عرب روانگی کی تفصیلات کا علم نہیں لیکن گمان ہے وطن واپسی سے قبل انہوں نے اللہ کے گھر میں حاضری دینی ہو گی جہاں وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی دعائیں کرینگے۔ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قانونی ماہرین نے نوازشریف کو وطن واپسی کیلئے گرین سگنل دیدیا ہے ، وہ 21 اکتوبر کو آئینگے اور مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 12 اکتوبر کو انہیں اور نوازشریف کو کئی ماہ کیلئے غائب کیا گیا، ہم نے تو جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کیا، ڈیلز کرتے تو نوازشریف کو جیلیں نہ کاٹنا پڑتیں،ریاست بچ گئی تو سیاست بھی بچ جائے گی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ 16 ماہ میں مسائل کے حل کی جان توڑ کوشش کی، موٹرسائیکل کےسستے پیٹرول کیلئے مطالبہ آئی ایم ایف نے نہیں مانا ،آئی ایم ایف کے سامنے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے ،گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اچھا وقت آنے والا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2013اور 2018 میں عوام نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر ووٹ دیا،ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے ووٹروں کی خدمت کرو۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اپنی جماعت کے چیئرمین ہیں ، ہماری اور انکی سیاست علیحدہ علیحدہ ہے ، ہم نے انتخا ب لڑنا ہے لیکن عزت و احترام کے ساتھ لڑنا ہے، ہم سب ملکر صاف اور شفاف انتخابات کیلئے کام کرینگے، ریاست بچ گئی ہے تو سیاست بھی بچ جائیگی
نواز شریف کے پاس جو اپنا معاشی پروگرام جو قوم کی تقدیر کو بدلنے کا خاکہ ہے اسے 21اکتوبر کو مینار پاکستان پر قوم کے سامنے پیش کرینگے، احتساب سب کیلئے ہونا چاہیے ،بلا تفریق ہونا چاہیے، آج تک احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ہے ،یہ تاریخ کا بڑا سیاہ باب ہے، گالم گلوچ اورزہر آلود سیاست کو ختم نہ کیا گیا تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ دوسری جانب سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ قائد کی واپسی کسی گارنٹی کا نتیجہ نہیں۔ اگلا سیٹ اپ نگران حکومت کے فیصلوں کو تسلیم کریگا۔