• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تربت، دہشت گردوں کی گھر میں گھس کر فائرنگ، 6 مزدور جاں بحق، 2 زخمی

کوئٹہ، تربت (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) بلوچستان کے ضلع تربت میں دہشت گردوں نے گھر میں گھس کر 8 مزدورں کے ہاتھ باندھ کر لائن میں کھڑے کر کے فائرنگ کر دی جسکے نتیجے میں ٹھیکیدار کے2 بھائیوں سمیت 6مزدور جاں بحق جبکہ دو شدید زخمی ہو گئے،واقعے میں 13سالہ بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا، جاں بحق مزدوروں کا تعلق پنجاب کے علاقے ملتان اور خانیوال سے ہے، مرنےوالوں میں سے 5مزدوروں کا تعلق ملتان کی تحصیل شجاع آباد سے اور آپس میں رشتہ دار تھے، کمشنر مکران ڈویژن سعید عمرانی کے مطابق واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا ہے جس میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے، زخمیوں اور لواحقین کو خصوصی طیارےمیں ملتان پہنچا دیا جبکہ میتوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا جسے آج ملتان لے جایا جائیگا، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑنے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے قائم مقام ایس پی تربت کو معطل کر تےہوئے رپورٹ طلب کرلی، وزیراعلیٰ کا کہنا ہے واقعہ برادر اقوام میں نفرتیں پیدا کرنے کی سازش، ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائیگا۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے تربت میں معصوم محنت کشوں پر دہشت گرد حملہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے اس وحشیانہ فعل کی مذمت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تربت کے علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے8 مزدورںجاں بحق ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق تربت میں تعمیراتی کاموں کے ٹھیکیدار نیاز احمد کے آٹھ مزدور جن میں ٹھیکیدار کے دو بھائی شہباز،وسیم ولد ممتاز، ضوان ولد اللہ داد، شفیق احمد، محمد نعیم، سکندر، غلام مصطفی اور توحید جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب تربت ائیر پورٹ کے علاقے سٹیلائٹ ٹائون میں زیر تعمیر گھرمیں سوئے ہوئے تھےکہ نامعلوم دہشت گرد گھر میں داخل ہوئے اور ان پر فا ئرنگ کر کے فرار ہو گئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں چھ مزدور ٹھیکیدار کے دو بھائی شہباز‘وسیم ممتاز، ضوان، شفیق احمد، محمد نعیم، سکندر موقع پر ہی جاں بحق جبکہ غلام مصطفی اور توحید شدید زخمی ہو گئے۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لیکر لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔ پولیس نے بتایا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والے مردورں کا تعلق ملتان اور نارووال سے تھا واقعے میں زخمی ہونے والے مزدور نے بتایا کہ گرمی کے باعث ہم سب مزدور چھت پر سوئے ہوئے تھے کہ رات گئے ہمیں موٹرسائیکلوں کی آواز آئی اسی دوران نامعلوم افراد چھت پر آئے اور ہمیں اٹھا کر نیچے ہال میں لے آئے ہماری قمیضوں سے ہمارے ہاتھ باندھے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر دیوار کی طرف منہ کر کے کھڑا کیا ، پھر انہوں نے فائرنگ کی اور فرار ہو گئے۔ فائرنگ سے میں اور میرا ایک ساتھی زخمی ہو ئے۔ زخمی نے مزید بتایا کہ چھت پر ہمارے ساتھ ایک 13سالہ لڑکا بھی سویا ہوا تھا جو محفوظ رہا زخمی کا کہنا تھا کہ بے روزگار ی کی وجہ سے تربت محنت مزدوری کیلئے آئے تھے ہمیں کیا پتہ تھا کہ ایسا ہوگا۔ واقعہ کی اطلاع پر ایڈیشنل آئی جی جواد ڈوگر اور دیگر افسران اتوار کی صبح طیارے میں تربت پہنچنے اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ تربت میں سیکورٹی سخت کی ہوئی ہے گزشتہ شب بھی پولیس کی گشتی ٹیم علاقے میں گشت پرتھی مگر یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا۔میں نے شواہد اکھٹے کر لئے ہیں مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔ دریں اثناء نگران وزیر اعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے اس واقعہ کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور ہفتہ کی علی الصبح سے ہی نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان تربت کی ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ سے رابطے میں رہے۔

اہم خبریں سے مزید