بہاولپور (توصیف احمد) بہاولپور ائیرپورٹ اور پی آئی اے سرکل کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اسٹاف کو ملتان سمیت دیگر اسٹیشنوں پر ٹرانسفر کئے جانے کا امکان ہے، معاملہ گورنر پنجاب کے نوٹس میں آنے کے باوجود حل نہ ہوسکا۔
پی آئی اے کی جانب سے گورنرپنجاب کو جواب میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت پی آئی اے کی نجکاری کرنے جارہی ہے ادارہ آخری دموں پرہے اگر ڈاؤن سائزنگ اور چھوٹے اسٹیشن بند نہ کئے تومعاملات آگے نہیں چل سکیں گے۔
پی آئی اے منیجر رانا وسیم کا کہنا ہے کہ حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا ایک ہفتے تک معاملات واضح ہوجائیں گے پھر ہی صحیح صورتحال بارے بتاسکتے ہیں۔
ادھر پی آئی اے آفس ذرائع نے بتایا کہ ملتان ائیرپورٹ فنگشنل ہونے کی وجہ سے بہاولپور اسٹیشن کو کافی نقصان پہنچاہے ۔
تفصیلات کے مطابق بہاولپور ائیرپورٹ ایک انٹرنیشنل سطح کاائیرپورٹ ماناجاتاہے جس میں پرایک وقت میں انٹرنیشنل فلائٹس بھی چلائی گئی تھی جبکہ پوراہفتہ ڈومیسٹک فلائٹس لاہور،اسلام آباد،کراچی کی چلائی جاتی تھیں اوراس وقت بہاولپوراسٹیشن ایک پرافٹ دینے والا اسٹیشن قرار دیا گیا تھا ۔
2017ء کے بعد مبینہ طورپرایک منصوبے کے تحت بہاولپورکی لاہوراوراسلام آباداورکراچی کی فلائٹس جو کہ تقریبا ایک مہینے میں 28فلائٹس تھیں کوآہستہ آہستہ کم کرکے صرف مہینے میں 8فلائٹس اور وہ بھی صرف کراچی کی کردی گئی جس کی وجہ سے ایک طرف سے پی آئی اے کے بہاولپوراسٹیشن کو ریونیو میں شدیدکمی آگئی تو دوسری طرف اس خطے کے لوگ ایک بہت بڑے آسان ہوائی سفرسے محروم ہوگئے جس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی کو سخت پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس صورتحال میں بھی بہاولپور کے وزراء،مشیران، ایم این ایز، ایم پی ایز نے اپنی زبان اورآنکھوں کوبندکئے رکھا اورکوئی آوازنہ اُٹھائی گئی اوراب نوبت یہ آگئی ہے کہ پی آئی اے حکام کی جانب سے بہاولپور اسٹیشن کو بندکرنے اورانٹرنیشنل لیول کے ائیرپورٹ کوغیرفنگشنل کرنے کافیصلہ کرلیاگیاہے اورپی آئی اے ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ زبانی طورپر مقامی افسران کو پہنچابھی دیاگیاہے۔ اس حوالے سے جب پی آئی اے کے ڈسٹرکٹ منیجر راناوسیم سے جنگ نے رابطہ کیاتو انہوں نے بتایاکہ تاہم ابھی اس بات کاحتمی فیصلہ نہیں ہوا لیکن چونکہ پی آئی اے پرائیوٹائزہونے جارہی ہے تو اس صورتحال میں نقصان میں جانیوالے چھوٹے اسٹیشنوں کو چلانا مشکل نظر آرہا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ملتان ائیرپورٹ کے انٹرنیشنل ہونے پر بہاولپور اسٹیشن کو کافی نقصان پہنچا جب تک بہاولپور ائیرپورٹ سے جدہ اور دبئی کی انٹرنیشنل فلائٹس آپریٹ ہورہی تھی تویہ اسٹیشن بھی پرافٹ میں جارہاتھا لیکن ملتان کی وجہ سے اب وہ صورتحال نہیں رہ گئی۔انہوں نے کہاکہ تاہم اس اسٹیشن کامستقبل کیاہوگااس کے بارے میں ایک ہفتے کے بعدہی حتمی طور پر بتایا جاسکتا ہے۔جس پر جنگ نے گورنرپنجاب کے اسٹاف آفیسر میاں شاہد سے رابطہ کیااورموجودہ صورتحال کے حوالے سے پوچھاتو انہوں نے بتایاکہ یہ معاملہ بالکل گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمن کے نوٹس میں آیاتھا اوران کی جانب سے پی آئی اے کے اعلیٰ حکام سے رابطہ بھی کیاگیاہے تو ان کو حکام نے یہی بتایاکہ پی آئی اے اس وقت اپنے آخری دموں پرہے اگرہم نے اس موقع پر یہ ساری ڈاؤن سائزنگ نہ کی تو پھریہ ادارہ آگے نہیں چل سکتا۔انہوں نے مزیدبتایاکہ پی آئی اے کے اعلی حکام نے گورنرپنجاب کویہ بھی بتایاکہ پی آئی اے پرائیوٹائزہونے جارہی ہے جس کی وجہ سے یہ سارے ایکشن لئے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے پی آئی اے بہاولپور کے ایک سابقہ آفیسر نے جنگ کوبتایاکہ ان چھوٹے اسٹیشنز کو بندکرنے کی ایک اوربڑی وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ پانچ چھ سالوں میں سول ایوی ایشن میں بالکل ہی بھرتیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے سول ایوی ایشن میں انتہائی شدید اسٹاف کی کمی ہے اس لئے بڑے سٹیشنز پرسٹاف کوپوراکرنے کیلئے ان چھوٹے سٹیشن سے سٹاف کووہاں منتقل کیاجائے گا جس کے بعدائیرپورٹس کافنگشنل رہناہی ممکن نہیں رہے گا جبکہ یہ بھی بتایاگیاکہ پی آئی اے کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اورملتان ائیرپورٹ کو پرائیوٹائزکرنے کافیصلہ کرلیاگیاہے اوراس سلسلے میں دبئی میں ایک میٹنگ بھی ہوچکی ہے اسی وجہ سے چھوٹے سٹیشنوں کو جلدازجلد کلو ز کیا جا رہا ہے۔ پی آئی اے کے زرائع نے بتایاکہ بہاولپورائیرپورٹ کواگرانٹرنیشنل طورپرری فیولنگ کامرکز بنایاجاتا تویہ ائیرپورٹ دہلی ائیرپورٹ کی طرح ایک بہت بڑا انٹرنیشنل ائیرپورٹ بن سکتاتھا زرائع کاکہناہے کہ یورپ یاامریکہ جانیوالی فلائٹس دہلی ائیرپورٹ پرلازمی ری فلنگ کیلئے اُترتی ہیں اوراس ائیرپورٹ پربعض اوقات اتنارش ہوتاہے کہ یہ فلائٹس آدھاآدھاگھنٹہ فضاء میں ہی رہتی ہیں جبکہ دہلی ائیرپورٹ سے بہاولپورائیرپورٹ کافاصلہ ایک گھنٹے سے بھی کم ہے اگر ری فلنگ کاسلسلہ بہاولپور ائیر پورٹ میں شروع کیاجاتاتو دہلی جانیوالی آدھی سے زیادہ فلائٹس بہاولپورائیرپورٹ کواستعمال کرتی اس طرح یہ ائیرپورٹ انٹرنیشنل ائیرپورٹ بن جاتا اور گورنمنٹ وسول ایوی ایشن کو اچھاخاصاریونیو مہیا ہوجاتا۔زرائع کاکہناتھاکہ ائیرپورٹ کے ساتھ ابھی ملحقہ کافی رقبہ اضافی بھی موجودہے یعنی ائیرپورٹ کومزید وسیع بھی کیاجاسکتاہے لیکن بدقسمتی سے نہ ہی حکومتی شخصیات کی اس طرف توجہ ہے اورنہ ہی پی آئی اے کے اعلیٰ حکام اس طرح سوچتے ہیں اوراسی وجہ سے آج یہ سٹیشن بے یارومددگار ہوچکاہے اوراگریہ بندکردیاگیاتو اس خطے کے لوگ خاص طورپربزنس کمیونٹی کے لوگ لوگوں کوشدیدمشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس صورتحال پر عوامی وسماجی، سیاسی،مذہبی حلقوں سمیت سول سوسائٹی نے شدیداحتجاج کرتے ہوئے کہاہے کہ ایک طرف نگران وزیراعلیٰ پنجاب بہاولپورکو ٹوررازم کا حب بنانے کے دعوئے کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف بہاولپورائیرپورٹ کوہی بندکرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے یہ کھلاتضادنہیں تو اور کیا ہے۔