تحریر: ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جو برطانیہ سے پاکستان واپسی کا سفر شروع کر چکے ہیں، 21 اکتوبر کو پاکستان پہنچ رہے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے مینار پاکستان پر ان کی آمد پر ایک تاریخ ساز اکٹھ کرنے کی بھر پو ر تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ان کی آمد سے قبل چالیس روپے فی لیٹر تک پیٹرول کی قیمت میں کمی کے بعد نگراں وزیراعظم بھی متحرک ہو گئے ہیں اور انہوں نے ملکی اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات براہ راست عوام تک پہنچائیں اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ بدترین معاشی حالات کسی بھی صورت انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں کے لیے متحمل نہیں، میاں نواز شریف کو وطن واپسی پر درپیش بڑے چیلنجز میں سے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی اور معاشی بدحالی کا ہو گا ۔ میاں نواز شریف ملک واپسی پر کس بیانیہ میں انتخابی میدان میں اترتے ہیں یہ 21اکتوبر کو طے ہوگا مگر موجودہ معاشی بدحالی کے دوران ووٹرز سخت پریشان اور دبائو کا شکار ہیں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے ثمرات عوام تک پہنچانے کے لیے پرائس کنٹرول کا نظام سخت کرکے اشیا کی قیمتوں میں کمی لانے کی سختی سے ہدایت کی ہے ۔ میاں نواز شریف کی وطن واپسی پر مسلم لیگ ن کے کارکنان پرعزم ہیں،دوسری طرفعمران خان کی رہائی کی صورت میں میاں نواز شریف کو انتخابی مہم کے دوران ٹف ٹائم ملے گا جبکہ اگر عمران خان کو کسی مقدمہ میں سزا ہوتی ہے یا ان کی ضمانت تاخیر کا شکار ہوتی ہے تو مسلم لیگ ن کے لیے انتخابی مہم چلانے کے لیے راستہ زیادہ ہموار نظر آتا ہے۔ ملک میں ڈالر ، پیٹرولیم مصنوعات اور سونے کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گئی ہے تاحال اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پا رہے مگر اگر نگران حکومت ثمرات عوام تک پہنچاتی ہے اور مہنگائی کی شرح نیچے لانے میں کامیاب ہوتی ہے تو بڑی حد تک مسلم لیگ ن کے بارے میں عوامی رائے تبدیل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے ملک میں انتخابات جب بھی ہوں مہنگائی کے ایشو پر بات کئے بغیر کسی بھی جماعت کے لیے عوام میں جانا آسان نہیں ہوگا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں نظر آتی ہے کہ عوام کو سیاسی لیڈروں کے انتخاب سے زیادہ اپنے مسائل کے حل ہونے سے غرض ہے آج غریب آدمی بجلی اور گیس کے بلوں سے پریشان ہے تو نوکری پیشہ افراد کے گھر میں لوگ دو وقت کا پیٹ بھر کر کھانا کھانے سے بھی محروم ہیں، ادویات کی خریداری ناممکن ہو چکی ہے ‘ کسی غریب کا کوئی بیمار پڑ جائے تو گھر کے فرد کے علاج کے لیے انہیں چیزیں بیچنا پڑتی ہیں بدترین معاشی حالات کی وجہ سے سرمایہ کار اور صنعتکار بھاگنے پر مجبور ہیں تو اوورسیز پاکستانی بھی موجودہ حالات میں پاکستان میں اپنی رقم پھینکنے کو تیار نہیں انہیں بھر پور تحفظ والا ماحول چاہیے جو اس وقت عدم سیاسی صورتحال میں نہیں مل سکتا مستحکم سیاسی حکومت کی سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے اب ملک میں کوئی بھی سیاسی جماعت برسر اقتدار آئے مہنگائی اور معاشی بحال کا چیلنج سے بڑے چیلنجز میں سرفہرست ہوگا ۔