• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف سی وی پیش کررہے تھے دیکھتے ہیں قبول ہوتی ہے یا نہیں، پی پی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر خوش آمدید کہتا ہوں،نواز شریف پہلے جیل جاتے پھر انہیں عدالت سے ریلیف ملتی تو ان کا قد بڑھ جاتا،سابق وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جلسہ میں شرکت کیلئے نہ کسی نے موٹر سائیکل مانگی نہ لی ہے،پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نواز شریف آج اپنی سی وی پیش کررہے تھے دیکھتے ہیں قبول ہوتی ہے یا نہیں ہوتی۔ تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے کہا کہ نواز شریف کو وطن واپسی پر خوش آمدید کہتا ہوں، نواز شریف کی واپسی آئین کے مطابق ہوتی تو ان کا قد بڑھتا، نواز شریف جیل سے باہر گئے تھے آئین و قانون کے مطابق انہیں واپس جیل آنا چاہئے تھا، نواز شریف پہلے جیل جاتے پھر انہیں عدالت سے ریلیف ملتی تو ان کا قد بڑھ جاتا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے لوگ نواز شریف کے پاس گئے جبکہ عدالت کسی کے پاس نہیں جاتے، ہمارے لیڈر کو گولی لگنے اور لاحق خطرات کے باوجود عدالت بلایا گیا ، وہاں عمران خا ن کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھا۔ علی محمد خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو واپسی پر حکومتی لوگوں نے ویلکم کیا، الیکشن کمیشن پر سوال اٹھتا ہے کیا ہم صاف و شفاف الیکشن کی طرف بڑھ رہے ہیں، کیا حکومت کا کام ایک سیاسی جماعت کے سزایافتہ لیڈر کا اس طرح استقبال کرنا ہے، نواز شریف کے جلسے میں پاکستانیوں کیلئے کوئی امید نظر نہیں آتی، نواز شریف تین مرتبہ خود اور ایک مرتبہ ان کے بھائی وزیراعظم بنے مگر عوام کی تقدیر نہیں بدل سکے، اسٹیج پر فیملی نظر آتی ہے عام پاکستانی کہیں نہیں ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ نواز شریف کے اسٹیج پر وہی ٹیم بیٹھی تھی جو شہباز شریف کی کابینہ میں تھی،علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے لیڈر پر فخر ہے وہ تسبیح ہاتھ میں پکڑے قمیض شلوار پہن کر وائٹ ہاؤس میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس طاقت کے سامنے بات کرسکتا ہے جس کے سامنے یہ جھک کر ملتے ہیں، ایٹمی دھماکے ضرور نواز شریف کے دور میں ہوئے لیکن اس کا کریڈٹ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو جاتا ہے، عمران خان اور اس کی جماعت سے بات کرنا پڑے گی یہ کام ایوان صدر سے ہونا چاہئے، صدر مملکت عارف علوی چیئرمین پی ٹی آئی، نواز شریف کو بلائیں اور بیٹھ کر بات کریں، صدر عارف علوی سیاسی کارکن ہیں دو مرتبہ کراچی جیسے شہر سے الیکشن جیت کر آئے ہیں، وہ کسی کے اشارے پر عمل کرنے والے نہیں عوامی آدمی ہیں، ریاست کا سب سے بڑا گھر ایوان صدر ہے، تمام زعماء وہاں قرآن پر ہاتھ رکھ کر فیصلہ کریں کہ آئندہ ملک کے مفاد میں فیصلے کرنا ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں کب تک جیلوں میں بند رکھا جائے گا، کب تک ہمارے گھروں پر چھاپے اور ہماری خواتین کو جیلوں میں رکھا جائے گا، ایک دن ہم نکلیں گے اور جب نکلیں گے تو پاکستان زندہ باد کے نعرے گونجیں گے، ہم نے مینار پاکستان ریاست، حکومت اور انتظامیہ کی مدد کے بغیر بے شمار بار بھرا ہے، نواز شریف کا جلسہ اچھا تھا عمران خا ن کو باہر آنے دیں ہم اس سے دگنا بڑا جلسہ کر کے دکھائیں گے، صاف و شفاف انتخابات کرانے چاہئیں،اسٹیل ملز، پی آئی اے اور پاکستان ریلوے جیسے ادارے عمران خان کے دور میں تباہ نہیں ہوئے۔ سابق وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف کا جلسہ ہماری توقعات کے مطابق انتہائی کامیاب رہا، ملک کے جن علاقوں سے ایک وفد کا آنا مشکل ہوتا تھا وہاں سے لوگ بڑے بڑے قافلوں کے ساتھ یہاں پہنچے، مینار پاکستان میں آج ملک کے ہر علاقے کی نمائندگی تھی، پنجاب کے ہر شہر ، ہر حلقے سے لوگوں نے جلسے میں شرکت کی، جلسے میں کوئی ریاستی عمل دخل نہیں تھا، جلسے کا انتظام مکمل طور پر ن لیگ کے لیڈرز اور کارکنوں نے کیا، جلسہ گاہ کے اطراف دو تین کلومیٹر تک لوگ بسوں اور گاڑیوں میں بیٹھے تھے، کچھ لوگ دو دو میل پیدل چل کر جلسہ گاہ پہنچے، جلسے میں جس تعداد میں لوگ شریک ہوئے ہم سب کو کھانا بھی نہیں دے سکے، جلسہ میں شرکت کیلئے نہ کسی نے موٹر سائیکل مانگی نہ لی ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف واضح ہیں ملک کو بحران سے نکالنا ہے تو سب کو مل کر کام کرنا پڑے گا، اس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے لیکن نو مئی کا مجرم ٹولہ اس میں شامل نہیں ہوسکتا، عمران خان کسی کے ساتھ بیٹھنے یا بات کرنے کو تیار نہیں ہے، وہ پونے چار سال جو کرتا رہا اس کے ساتھ کون بیٹھ سکتا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی پر پیپلز پارٹی انہیں خوش آمدید کہتی ہے، ن لیگ کے مطابق آج کا شو کامیاب ہی ہوگا، ریاست اور پنجاب کی انتظامیہ نے نواز شریف کی مدد کی، نواز شریف کو جس طرح ریڈ کارپٹ ویلکم کیا گیا سب کے سامنے ہے، ن لیگ کی قیادت نے آج قانون کی دھجیاں بکھیر دیں، نواز شریف کو آج الیکشن کی بات کرنی چاہئے تھی لیکن انہوں نے نہیں کی، نواز شریف کویقین ہوتا کہ لوگ ان کو ووٹ دیں گے تو وہ الیکشن کا مطالبہ کرتے۔ فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی تقریر میں وہی باتیں تھیں جب 2013ء کو الیکشن کی شام میں انہوں نے زیادہ مینڈیٹ مانگا تھا، نواز شریف کی غالباً تاج پوشی ہورہی تھی، نواز شریف پہلے پانچ اشخاص کا بار بار ذکر کر کے کہتے تھے ان سے بدلہ لوں گا، آج کہہ رہے تھے میں نے بدلہ نہیں لینا آپ کے ساتھ چلنا ہے، نواز شریف آج اپنی سی وی پیش کررہے تھے دیکھتے ہیں قبول ہوتی ہے یا نہیں ہوتی۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہر ادارے کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے، ووٹرز کی اکثریت نوجوانوں کی ہے اس بار سلیکشن نہیں ہوسکتی،اینکر پرسن علینہ فاروق شیخ نے کہا کہ مینار پاکستان پر نواز شریف کے استقبال کیلئے متاثر کن تعداد میں لوگ موجود تھے، نواز شریف کی تقریر کے دوران بھی لوگ باہر سے جلسہ گاہ میں آرہے تھے، جلسہ گاہ میں لاہور کے شہری زیادہ تعداد میں شریک نہیں تھے، ملک خصوصاً پنجاب کے مختلف علاقوں سے قافلوں کی شکل میں آئے لوگوں نے جلسہ گاہ بھرنے میں اہم کردار ادا کیا، ن لیگ نے پورے ملک میں اپنے رہنماؤں کو جلسہ گاہ میں لوگ لانے کا جو ٹاسک دیا تھا اس میں کامیاب رہے۔ 

اہم خبریں سے مزید