کراچی (نیوز ڈیسک) حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے موقع پر جہاں امریکا نے اپنے جنگی بحری جہاز بحیرہ روم میں تعینات کر رکھے ہیں وہیں روس کے صدر نے حالیہ دنوں میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے آواز کی رفتار سے 9 گنا تیز اڑنے والے جدید ہائپر سونک میزائل ’’کنزال‘‘ سے لیس جدید روسی مگ 31؍ لڑاکا طیاروں کو بحیرہ اسود پر پٹرولنگ کے احکامات دے دیے ہی۔ اس وارننگ میں قابل غور بات یہ ہے کہ امریکا کے دونوں بحری بیڑے بحیرہ روم میں تعینات ہیں جو روسی طیاروں سے ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، اور کنزال میزائل کی رینج بھی ایک ہزار کلومیٹر ہی ہے۔ آواز کی رفتار سے 9؍ گنا تیز اڑنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ میزائل بحیرہ اسود سے صرف 6؍ منٹ میں بحیرہ روم میں امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری طرف چین نے بھی واضح کیا ہے کہ اس کے 6؍ جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ میں موجود ہیں۔ چائنیز وزارت دفاع کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیہ کے مطابق، 44ویں نیول ایسکورٹ ٹاسک فورس خطے میں مئی سے جنگی مشقوں کیلئے موجود ہے اور عمانی بحریہ کے ساتھ مشقوں کے بعد اب یہ جنگی جہاز 18 اکتوبر سے کویت کی بندرگاہ شویخ پر موجود ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، جیسے جیسے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی غزہ میں جاری کارروائیوں کیخلاف غم و غصہ بڑھ رہا ہے، چین اور روس نے اس پورے تنازع میں فلسطینی عوام کی حمایت میں مشترکہ موقف اختیار کر لیا ہے۔ ماسکو اور بیجنگ کیلئے اسرائیل کی غزہ پر بمباری تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا میں امریکا کے مقابلے میں اپنی ساکھ کو مزید بہتر بنانے کا موقع ہے، امریکا نے مکمل طور پر اسرائیل کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔ چین نے مسلسل صبر و تحمل سے کام لینے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اسرائیل کیخلاف اپنی تنقید میں بھی اضافہ کیا ہے۔ چائنیز میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات سیلف ڈیفنس کی تشریح سے اب آگے جا چکے ہیں اور وہ غزہ کے شہریوں کو اجتماعی سزا دینے لگ گیا ہے۔