اسلام آباد( مہتاب حیدر ) حکومت نے امپورٹ ڈیٹا میں 4 ارب ڈالر کا خلا ظاہر ہونے پر فیصلہ کیا ہے کہ یہ معاملہ چین کے ساتھ اٹھایاجائےگا تاکہ اشیا کے ڈکلیریشن کے طریقے سے امپورٹ ڈیٹا حاصل کیاجاسکے نہ کہ موجودہ میکنزم کو چلایاجائے جس کے تحت اطلاعات کے تبادلے کے سمجھوتے کے تحت صرف اکٹھا دیٹا ہی شیئر کیاجاسکتا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بنک نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کرنسی نوٹوں کے سیکورٹی خد وخال تبدیل کریں گے جس سے جعلی کرنسی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ جعلی نوٹوں سے بچنےکےلیے پلاسٹک کی کرنسی متعارف کرائی جائے جس کی عمرزیادہ ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی قیادت میں ہونے والے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ریونیوکے اجلاس مین چیئر مین ایف بی آرامجد زبیر ٹوانہ نے کیا ۔ایف بی آر کی ممبر کسٹم نے بتایا کہ کسٹم چین کی سنگل ونڈوسسٹم سے اپنے نظام کو مربوط کرنے کےلیے پاکستان سنگل ونڈو کھول رہا ہے کیونکہ پاکستان کی 23 فیصد درآمدات چین سے ہورہی ہیں اور چین سے آنے والی درآمدات میں 3 سے 4 ارب روپے تک کا فرق ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ نےدرآمدات اور برآمدات کے اعدادوشمار میں 8 ارب ڈالر کا فرق بتایا ہے اور اسے احتیاط سے جانچ کر اس پر ردعمل ظاہر کیاجائےگا۔ چیئر مین ایف بی آر نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ ملک میں فائلرز کی مجموعی تعداد 49 لاکھ ہے اور ٹیکس مشینر ی اس میں 1کروڑ 50 لاکھ پر لے جانا چاہتی ہے چنانچہ اس میں 50 لاکھ سے ایک کروڑ کا خلا ہے۔7لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ارادہ تھا لیکن 12 لاکھ افراد کا ٹیکس نیٹ میں لے آئے ہیں۔