نیویارک (جنگ نیوز ) اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ جاری تصادم کو تہذیبوں کی جنگ قرار دیا ہے ۔ تل ابیب میں امریکی سینیٹرز کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف اسرائیل کی جنگ نہیں ہے حماس اور ایران جیت گئے تو ان کا اگلا نشانہ امریکا ہوگا ۔ لیکن با لآخر ہم سر خروہوں گے۔ انہوں نے امریکی وفد کو تفصیل سے آگاہ کیا کہ بہتر مستقبل کےلیے خطے میں حماس کا خاتمہ کیو نکہ ممکن ہے ۔ جو صرف یہود یوں کی ہی نہیں بلکہ فلسطین کی بھی ضرورت ہے ۔ حال تک اکثر کا یہ خیال تھا کہ 21ویں صدی میں تر قی کے وعدے سے ظلم و جبر اور دہشت گردی کے ماضی سے نکل کر بہتر مستقبل کی جانب پیش رفت کی جا سکے ۔ اور اہم اپنی زندگیوں کو آرام دہ بنا سکیں گے۔ لیکن اب نہیں ہو سکے گا ۔لیکن 7اکتوبر سے شروع حماس کی ’’دہشت گردی ‘‘نے یاد دہانی کرائی ہے کہ ہم بہتر مستقبل کے وعدے کو سمجھ نہیں سکے ہیں ۔ جب تک کے مہذب دنیا ظلم و جبر کے خلاف اٹھ کھڑی نہیں ہوتی ۔ نیتن یاہو نے کہا کہ یہ دہشت گرد ہمارے خلاف جنگ پر آمادہ ہیں ۔ ان کا واضح ہدف بہتر مستقبل کی امید کو تارتار کرکے خوف و دہشت کو ہوا دینا اور تاریکیاں پھیلانا ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی رہنما اور اقوام امید بھرے مستقبل کےلیے جدوجہد کا عہد کرلیں ۔ ظلم دہشت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے ۔انہوں نے یقین دلایا کہ اسرائیل ان کے شانہ بشانہ ہوگا ۔