اسلام آباد( ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ضیاء الحق کو صدر نہیں مانتا، آئندہ اس عدالت میں دوبارہ صدر مت کہیے گا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم میں ضیاالحق کا نام آئین سے نکال دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران اعجاز الحق کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے نظرثانی واپس لینے کا نہیں کہا ہے صرف نام فیصلے سے حذف کیا جائے۔
اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اعجازالحق ایک آرمی چیف ضیاالحق کے بیٹے ہیں۔اعجاز الحق کے وکیل نے کہا ان کے موکل کے والد صدر پاکستان تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضیاء الحق کو صدرنہیں مانتا، بندوق کی نوک پر کوئی صدر نہیں بن جاتا، آئندہ اس عدالت میں ضیا کو دوبارہ صدرمت کہیے گا۔
اعجاز الحق کے وکیل نے کہا کہ آئین میں درج ہے ضیاالحق صدرتھے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ضیا الحق واحد شخص ہے جس کا نام آئین میں لکھا ہوا ہے، وقت کا نہیں معلوم ہوتا لیکن ضیا نے لکھوایا کہ وہ صدر ہے، انکے 5 سال تو پورے نہیں ہوئے تھے توکیا آئین کی خلاف ورزی ہوئی تھی؟