پشاور(نمائندہ جنگ ) پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو انتخا بی مہم چلا نے کی اجاز ت دے دی ، پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیاہے کہ نگران حکومت کا کام صرف شفاف انتخابات کے عمل میں الیکشن کمیشن کی معاونت اور روزمرہ کے معمولات چلانا ہے نہ کہ کسی سیاسی جماعت کواپنے آئینی حق سے روکنا یا انتخاب کے دوران ان پر پابندی لگانا ، آئینی کے تحت الیکشن کمیشن اور نگران حکومت شفاف انتخاب کیلئے اپنی آئینی ذمہ پوری کرے گی اگر نگران حکومت کسی بھی پارٹی کی حمایت کرے گی تو ان پر انگلیاں اٹھیں گی جوکہ آئینی طور پر درست نہیں اور اس لئے ضروری ہے کہ نگران حکومت صرف شفاف انتخابات کے عمل کویقینی بنانے کیلئے الیکشن کیساتھ تعاون کرے اور تمام سیاسی جماعتوں کے آئینی حق کے تحت جلسے اور جلسوں کے انعقاد کیلئے اجازت دے نہ کہ انکوروکے کیونکہ خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل واضح کرچکے ہیں کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر کوئی پابندی نہیں،یہ آبزرویشن پشاورہائیکور ٹ کے جسٹس اعجاز انور کیجانب سے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی لائرزونگ کے جنر ل سیکرٹری علی زمان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر رٹ پیٹیشنز پر جاری تحریر تفصیلی فیصلے میں دیئے گئے ہیں، دورکنی بنچ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل تھا، رٹ پیٹیشن میں علی امین گنڈا پور اور علی زمان ایڈووکیٹ کاموقف تھاکہ تحریک انصاف کے ورکزر کو انکے سیاسی مہم سے روکا جارہاہے ۔ جسٹس اعجاز انور کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں واضح طور لکھاگیاہے کہ پی ٹی آئی کے جلسے ، جلسوں پر کوئی پابندی نہیں اس لئے وہ اپنی انتخابی مہم چلا سکتی ہے تاہم انھیں متعلقہ ڈی سی سے قانون کے تحت اجازت لینا ہوگی ، عدالت نے قراردیاکہ صوبائی حکومت کی یقین دہانی اور درخواست گزاروں کی جانب سے قانونی تقاضے پورے کرنے پر یہ رٹ درخواستیں نمٹادی جاتی ہیں۔ اور متعلقہ سیاسی جماعت انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے۔