گریٹر مانچسٹر/ بولٹن ( ابرار حسین) بلیک برن کے سابق میئر سلیم ملا نے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے تاریخ کے بد ترین مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق متعدد لیبر کونسلرز نے کیئر اسٹارمر کے غزہ میں جنگ بندی کی توثیق کرنے سے انکار کے بعد استعفیٰ دے کر نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ بلیک برن میں متعدد کونسلرز نے لیبر پارٹی سے اپنے استعفوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی اندھا دھند بمباری غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرنے اور فلسطینی علاقوں کا پانی بند کرنے کے نتیجے میں مذید کونسلرز نے پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے، اسی طرح ڈارون کونسل کے ایک اور کونسلر سلیم سادات نے لیبر قیادت کے موقف کے خلاف جاری بیان میں کہا کہ تنازع کے درمیان، جس میں ہر روز سیکڑوں فلسطینی شہری مارے جا رہے ہیں، اس پر لیبر قیادت کو چاہئے تھا کہ وہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا مستعفی ہونے والوں میں سابق میئر سلیمان کھونٹ بھی شامل ہیں، یاد رہے کہ حال ہی میں دو خاتون کونسلرز آمنہ عبداللطیف اور شائستہ عزیز بھی گزشتہ ماہ کیئر سٹارمر کے تبصرے کے بعد مستعفی ہو گئی تھیں۔ کونسلر سلیم سادات نے مستعفی ہونے سے قبل اپنے بیان میں کہا کہ جمعرات 26اکتوبر کو میں نے پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر کے ساتھ ایک میٹنگ میں شرکت کی۔ میری درخواستوں اور دیگر منتخب اراکین کی حاضری کے باوجود پارٹی کے موقف میں انسانی ہمدردی کا فقدان پایا گیا جس پر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پارٹی قیادت کی طرف سے انسانی ہمدردی کا موقف اختیار کرنے یا جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر کوئی آمادگی ظاہر نہیں کی جس پر میں اپنی قیادت کے نقطہ نظر سے سخت مایوس ہوا ہوں ،جنگ بندی کا مطالبہ لیبر پارٹی کی طرف سے آنا چاہئے تھا، اگرچہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت اس طرح کی کالز پر توجہ نہیں دے سکتی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ٹوری حکومت پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔ ٹریبیون کے صحافی تاج علی کی ٹویٹر پر ایک پوسٹ کے مطابق بلیک برن کے 9کونسلرز نے ان تمام تر واقعات کے بعد ایک نئی آزاد پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔