• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیمی فائنل پر نظر، بڑے معرکے کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم نے کولکتہ میں مورچہ سنبھال لیا

کول کتہ (عبدالماجدبھٹی) ’قدرت کا نظام‘ پاکستان پر مہربان دکھائی دے رہا ہے۔ بڑے معرکے کیلئے گرین شرٹس نے مورچہ سنبھال لیا۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈکپ میں سیمی فائنل کھیلنے کا خواب سجائے اتوار کی شام بنگلورو سے کول کتہ پہنچ گئی۔ ٹیم انگلینڈ کے خلاف میچ ہفتے کو ایڈن گارڈنز میں کھیلے گی۔ ٹیم کی غیر معمولی کارکردگی کے باعث پاکستانی کرکٹرز کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ بھارتی ایئرلائن نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے استقبال کیلئے جہاز کی اندرونی لائٹس سبز روشن کریں اور جہاز تالیوں سے گونج اٹھا۔دریںاثناء نیوزی لینڈ سے میچ سے متعلق کپتان بابر اعظم نے کہا کہ میرے دماغ میں تھا کہ اگر فخر کریز پر رہ گیا تو ہم یہ ہدف حاصل کرلیں گے، جب بھی فخر نے ایسی اننگز کھیلیں ہیں پاکستان 90 فیصد میچز جیتا ہے۔ جب میں بیٹنگ کے لیے آیا تو فخر نے مجھے کہا کہ پِچ بیٹنگ کے لیے بہت اچھی ہے، پارٹنرشپ قائم کریں گے، ہمارے دماغ میں بارش کے حوالے سے کچھ نہیں تھا کیونکہ آسمان صاف تھا لیکن اچانک بادل آئے تو ہم نے پلان کیا کہ کس طرح سے بیٹنگ کرنی ہے لیکن اس سے پہلے میرے بھائی فخر نے کام شروع کردیا تھا۔فخرزمان نے بابر اعظم سے کہا کہ آپ مجھے گراؤنڈ میں ہر چھکے کے بعد کیا کہہ رہے تھے؟بابر اعظم نے کہا کہ میں کہہ رہا تھا فخر ایک چھکا لگ گیا ہے مسئلہ نہیں، اگر ایریا میں آئے تو مارنا ورنہ زبردستی نہیں، اس نے میری بات ماننے کا کہا پر ایسا نہیں کیا اور زبردستی بھی شاٹس مارے۔پاکستان ٹیم کے سیمی فائنل میں جانے کی صورتحال ورلڈ کپ شروع ہونے کے 36دن بعد واضح ہو گی جب پاکستان ٹیم 11نومبر کو انگلینڈ کے خلاف اپنا آخری میچ کھیلے گی۔ٹورنامنٹ کے درمیان میں ہی پاکستان ٹیم کے لیے اگر مگر کی صورتحال بننا شروع ہوگئی تھی جو کافی حد تک کم تو ہوگئی ہے لیکن سیمی فائنل میں جانے کے حوالے سے اب بھی حتمی بات سامنے نہیں آئی ہے۔پاکستان ٹیم نے اس ورلڈ کپ میں اب تک اپنے 8 میچ کھیل لیے ہیں جس میں سے 4 جیتے اور4ہارے ہیں۔بنگلورو میںبارش کے باعث محدود ہونے والے میچ میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت21رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جانے کی امیدیں برقرار رکھی ہیں۔اس میچ کی دونوں اننگز میں بولرز کی پٹائی اور بیٹرز خاص طور پر فخر کا جارحانہ انداز حاوی رہا لیکن فخر زمان کی صرف 81گیندوں پر 126رنز کی اننگز نے میچ کا پانسا پاکستان کے حق میں پلٹ دیا تھا ۔ فخر اس سے قبل ایشیا کپ میں انتہائی بری فارم میں دکھائی دے رہے تھے اور ورلڈ کپ کے وارم اپ میچز کے ساتھ ساتھ نیدرلینڈز کیخلاف پاکستان کے پہلے میچ میں بھی فخر کچھ خاطر خواہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے تھے۔پاکستان کو اسی وجہ سے ان کی جگہ عبداللہ شفیق کو ٹیم میں شامل کرنا پڑا تھا۔ تاہم امام الحق کی ورلڈ کپ کے دوران ناقص پرفارمنس اور پاکستان ٹیم مینجمنٹ کے مطابق فخر کو ہونے والی گھٹنے کی انجری کے باعث انھیں بنگلہ دیش کے خلاف میچ تک نہیں کھلایا جا سکا۔ تاہم بالآخر مشکل صورتحال کے بعد فخر زمان کو بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں شامل کیا گیا اور انھوں نے اس میچ میں سات چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے81رنز بناڈالے۔ نیوزی لینڈ کیخلاف402 رنز کا ہدف دیکھ کر بھی وہ پریشان نہ ہوئے اور چھکے مارنے کی فارم برقرار رکھی۔وہ کم بیک کے بعد 18 چھکے لگا چکے ہیں اور پاکستان کو جس جارحانہ آغاز کی ضرورت رہی ہے وہ دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اسپورٹس سے مزید