کراچی(ٹی وی رپورٹ)اینکر: تحقیقاتی ادارے کے ذرائع نے لوٹی ہوئی دولت چھپانے اور منی لانڈرنگ کیلئے فرح گوگی کو غیرمعروف ملک Vanuatu کا خفیہ پاسپورٹ بنا کر دینے کا انکشاف کیا ہے، اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ گوگی پنکی لیکس عمران خان اور بنی گالہ کرپشن اسکینڈل کی جھلکیاں ہیں، ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ لوٹی ہوئی دولت چھپانے اور منی لانڈرنگ کیلئے فرح گوگی کو غیر معروف ملک کا پاسپورٹ بناکر دینے کی نیب سیکشن نائن کے تحت تفتیش کریگی، طلال چوہدری نے مزید کہا کہ گوگی پنکی لیکس جوہے یہ اصل میں جھلکیاں ہیں عمران خان کی اور بنی گالہ کی کرپشن اسکینڈل کی گوگی یا پنکی بیچارے تو اس قابل نہیں تھے اس گوگی کو تو د س روپے نہ دے اور لاکھوں ڈالر کون دیتا رہا اس کے پیچھے طاقت تھی و ہ طاقت تھی عمران خان کی وہ طاقت تھی عمران خان کے پیچھے وزارت عظمیٰ کی اور اس وزارت عظمیٰ اور عمران خان کی طاقت سے یہ تمام کرپشن منی لانڈرنگ سے ہوئی ہے یہ پاسپورٹ بننا پاسپورٹ کے پیسے ڈالرز میں ادا ہونا اس کے بعد دو پاسپورٹ پر ٹریول کرنا یہ سب کچھ سہولت کاری کے بغیر نہیں ہوا جس سہولت کاری میں عمران خان نے کردار ادا کیا ہے اور یہ ساری کی ساری جو کہ مدینہ کی ریاست کا لبادہ اوڑھ کے یہ کوفے کی ریاست اور لوٹ مار کا بنایا گیا ہے یہ تو اس کی چند جھلکیاں ہیں جو ابھی آپ تک پہنچی ہیں اس پہ بہت اس سے بڑی اسٹوریاں ہیں یہ سنتا جا اور شرماتا جا دیکھتا جا اور شرماتا جا اور یہ وہ خواتیں ہیں جن پر کوئی دس روپے کا ادھار کا اعتبار نہیں کرتا تھا لاکھوں کروڑوں روپے لوگوں کی پوسٹنگ کیلئے ان کی این او سی لینے کیلئے ان کی کالونیاں کو ریگیولائیز کرنے کیلے لوگوں کے کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے یہ سب کچھ یہ کرتی رہیں عمران خان کے ،،پر یہ گوگی پنکی لیکس یہ عمران خان کے کرپشن کی جو داستا ن ہے اس کی چند جھلکیاں ہیں دیکھیں بہت دیر تک ہم سے سوال ہوتا ہے کہ میاں شہباز شریف کے دور میں آپ نے اس پہ کاروائی کیوں نہیں کی بھائی ایک ان کا ہم خیال ہر جگہ موجود تھے عمران خان کے جو عدلیہ میں بھی تھے جو میڈیا میں بھی تھے جو افسران میں بھی تھے کوئی کاروائی کرنے کو تیار نہیں ہوتا تھا اگر کوئی ادارہ کاروائی کرتا تھا تو اس پہ پردہ ڈالنے کیلئے ان کو این او سی دینے کیلئے وہ فوراً ثاقب نثار اور اس کے ہم خیال گروپ جج صاحبان جو وہ میدان میں آجاتے تھے اور یہ سب کچھ سہولت کاری عدلیہ میں بھی چند لوگوں کی طرف سے جاری رہی اسی بنیاد پر یہ لوگ اسی بنیا د پر یہ لوگ پکڑے نہیں جا سکے یہ لوگ کٹہرے میں نہیں آسکے یہ لوگ باہر بھاگنے میں کامیاب ہوئے اور باہر بھاگنے کے بعدآج تک واپس نہیں آسکے کیوں کہ سہولت کاری اداروں میں اور پہلے ایسے حالات تھے لیکن اب ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں کہ اب ان کو جواب دینا پڑے گا اب پاکستان کے ادارے کسی کے ،،پر نہیں کسی کو لاڈلہ بنانے پہ نہیں کسی لاڈلے کو اس کے گناہوں کو چھپانے کیلئے نہیں اور اب وہ احتساب یا اپنا کام کر رہے ہیں اب جب سہولت کاری نہیں رہی تو اب ان کے روز نئے اسکینڈل سامنے آرہے ہیں اور یہ بہت جھلکیاں میں بار بار کہہ دوں گوگی پنکی لیکس یہ جھلکیاں عمران خان کے بنی گالہ کے اسکینڈل کی، اینکر: فرح گوگی کی مبینہ کرپشن کے ثبوت تو سامنے آرہے ہیں لیکن ان کے فرار، پی ٹی آئی حکومت اور پراپرٹی ٹائیکون کے بیٹے کے تعاون سے دوسرے ملک کا پاسپورٹ خریدنا قانونی کارروائی کس کس کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے؟ ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ دیکھیں یہ ساری صورتحال کے تین پہلو ہیں اور نیب اس کی تفتیش کرے گی سیکشن نائن کے جو نوٹسز ہیں وہ ایشو ہوا ہے اور اس میں ان کے پاس موقعہے کہ آکے چیزوں کی وضاحت کرے کہ کہاں سے پیسہ آیا کس طرح پیسہ آیا لیکن اس سارے پہلو کو دیکھا جائے تو اس کے اندر تین ادارے شامل ہیں ایک نیشنل کرائم ایجنسی ہے جس میں پاکستان کو وہ واپس بھجوائے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اندر یہ پیسے بھجواتے ہیں جو 190 ملین ہیں دوسرا اس کے اندر یہ ہے کہ وہ پیسے اسٹیٹ بینک کی بجائے جو ہیں اس سے پہلے وفاقی حکومت کی کابینہ سے منظوری لی گئی جو دسمبر 2019 کے اندر تھی اور اس 2019 کے اندر جو فنڈز ٹرانسفر ہونے تھے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو وہ ٹرانسفر نہ ہوئے اور وہ پیسے جو تھے سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اکاوٴنٹ کھولا تھا رجسٹرار سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کے اوپر اس کے اوپر وہ سارے پیسے جو ہیں against the liability وہ جمع کرائے گئے اور پھر اس کے بعد اور پھر تیسرا اس کے اندر جو اہم ہے وہ یہ ہے کہ جو القادر ٹرسٹ کے اندر کو acknowledgement of donation ہے اس کے اندر بھی دو سو چالیس کنال جو ہے اس خاتوں کو جو ہے ٹرانسفر کی گئی ہے تو اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے اندر بھی معاملہ پینڈنگ ہے اور اس کے اندر اکیس نومبر اس کی تاریخ ہے اور اس کے اندر بھی انہوں نے explanations بھی calls کی ہیں کہ کس طرح پاکستان کے اندر پیسے آئے اور کس نے وہ واپس بھجوائے اور دوسرا جو نیب نے بھی جو ہے نوٹس اشو کیا ہوا ہے اب یہ ساری چیزیں جو ہیں دس بارہ دن تک یقیناً نیب اپنی تحقیقات کرے گی اور اس کے بعد جو کیبنٹ کی ایک اشو بھی آیا ہوا ہے کہ ایک بند لفافہ جو تھا کیبنٹ کے سامنے رکھا گیا اور اس کو as it is approved کیا گیا لیکن اگر کوئی چیز فیڈرل گورنمنٹ کے اندر ہے آتی ہے اس کی approval کیبنٹ کے اندر required ہے تو rules of business تو یہی کہتے ہیں کہ اسے آپ اوپن کرکے سب کے سامنے discuss کرکے اور پھر ایک اناوٴنس جو ہے یا informed فیصلہ لیں تو وہ تو سیکشن نائن نیب ساری چیزوں کو دیکھے گی لیکن اہم اس چیز کے اند ر ہے جو فنڈز کے ٹراسفر ہیں یا liability ہے ، دیکھیں دنیا کے اندر بہت ساری چیزیں جوہیں وہ آپ کرسکتے ہیں قانونی بھی کرسکتے ہیں لیکن جس context کے اندر یہ چیزیں ہو رہی ہیں اس کے اندرتو یہ ہے کہ اس سے پہلے تو یہ پتہ کرایا جائے کہ اس پاسپورٹ کے پیسے دیئے کس نے ہیں جی جو کہ یہ دنیا کے کچھ ممالک کے اندر citizen ship لینے کا یا پاسپورٹ لینے کا ایک طریقہ یہ ہوتا ہے کہ آپ اس ملک کے اندر رقم جو ہیں جمع کراتے ہیں ڈپازٹ کراتے ہیں اور ڈپازٹ کرانے کے بعد وہ ملک جو ہے آپ کو پاسپورٹ دیتا ہے اور یہ دنیا کے بہت سارے ممالک کے اندر ہوتا ہے لیکن، جو اس طرح کے ممالک کے اندر جب آپ لیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں آپ کا کوئی ulterior motive ہوتا ہے یا اس کے اندر یہ ہے کہ آپ کو چیزیں جو ہیں چھپانا چاہتے ہیں تو defininetly یہ بھی چیز ہوگی جو اتنے پیسے جو تھے دے کے اس ملک کے سٹیزن شپ کے جو ہے against پاسپورٹ لیا گیا ہے وہ کس نے دیئے ہیں کس طرح ہوا ہے اور اگر یہ چیز سامنے آتی ہے تو defininetly جو لوگ سارے اس کے اندر ملوث ہوں گے نیب ان کو تحقیقات کرے گا اور پراسیکیوٹ بھی کریگا۔