اسلام آباد ( صالح ظافر) وفاقی و صوبائی حکومتیں شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل غیرآئینی قرار دیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلےکو باضابطہ طورپر چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ اس مقدمے میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان وفاق کی نمائندگی کریں گے جبکہ وزارت دفاع نے اس حوالےسے اپنی نمائندگی کےلیے سینئر وکیل خواجہ محمد حارث اور وزارت داخلہ نے احمر بلال صوفی کو اہئیر کرلیا ہے۔ ۔ قانون کے مطابق یہ انٹر کورٹ اپیل فیصلے کے 30 دن کے اندراندر دائر کرنا لازم ہے اور انہیں درخواست کے 14دن کے اندرسماعت کےلیے فکس کرنا بھی لازم ہے۔ سینیٹ نے بیرکوعدالتی فیصلے کے خلاف سخت االفاظ پر مبنی ایک قرارداد منظور کی ہے۔ یہ فیصلہ پانچ رکنی بینچ نے اکتوبر میں اتفاق رائے سے دیا تھا اور اس میں 103 شہریوں پر فوجی عدالتوں میں چلائے گئے مقدمات کو کالعدم قرردے دیا۔ بلوچستان اور سندھ کی حکومتیں بالترتیب سکندر بشیر محمد اور جہانزیب اعوان کے زریعےفیصلےکو چیلنج کریں گی۔ عدالت نے آرمی ایکٹ کی مخصوص شقون اور ان کے قانونی اثرا کے حوالے سے دعووں کو بھی ایک چار کی نسبت سے مسترد کر دیا تھا۔ بینچ جس میں جسٹس اعجاز الحسن ، منیب اختر ، جسٹس یحیٰٰ آفریدی، جسٹس مظہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل تھے اور اس فیصلے میں 9 مئی کے بعد فوجی عدالتوں میں ہونےوالے ٹرائلز کو چیلنج کیا گیا تھا۔