کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوپروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں میزبان علینہ فاروق نے کہا کہ پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاہے کہ اگر آج بھی کوئی کسی کو زبردستی وزیراعظم بنانا چاہتا ہے تو ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔
الیکشن سے متعلق جو سوالات کھڑے ہو رہے ہیں ان میں کتنی حقیقت ہے ۔ اور کیا بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمٰن کا موقف درست ہے؟
اس سوال کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ بلاول بھٹو اگر اگلے سو سال صرف اپنی کارکردگی پر الیکشن لڑیں تو ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں،اس وقت نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن ، الیکشن کو بری طرح متنازع بنا رہے ہیں ۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ بلاول بھٹو اگر اگلے سو سال صرف اپنی کارکردگی پر الیکشن لڑیں تو ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں اور بلاول بھول گئے ہیں کہ شہبازشریف کی وہ کس طرح تعریفیں کرتے تھے۔ اور اب کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ المعروف مہنگائی لیگ ہے۔
شہباز شریف پندرہ مہینے کی کارکردگی کی وجہ سے منہ چھپاتے پھیر رہے ہیں۔ بلاول کہتے ہیں”کوئی“ سمجھوتا ہے یہ ”کوئی“ کون ہے۔جبکہ مولانا فضل الرحمٰن سمجھتے ہیں اتنی محنت پی ڈی ایم نے کی ہے اس بار پختونخوا اُن کا ہونا چاہیے۔اگر آئی جی آئی بلاول بھٹو یا مولانا فضل الرحمٰن کے لیے بن جائے تو کیا وہ اس کا انکار کریں گے ۔ بالکل نہیں کریں گے خوش آمدید کریں گے۔
یہ جعلی نورا کشتی چل رہی ہے الیکشن ہونے کے بعد اگر دوبارہ مل کر حکومت بنانی پڑے تو پھر مل کر بنا لیں گے۔ تجزیہ کار بینظیر شاہ نے کہا کہ اس وقت نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن ، الیکشن کو بری طرح متنازع بنا رہے ہیں ۔
تحریک انصاف کے خلاف پری پول ریگنگ ہو رہی ہے جو پورے پاکستان کو نظر آرہا ہے لیکن الیکشن کمیشن کو نظر نہیں آرہا۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد اور ڈی سی اسلام آباد کو ہٹایا جائے آج تیسرا خط لکھا ہے حکومت کو ابھی تک ان کو کیوں نہیں ہٹایا ہے۔
اس وقت اسحاق ڈار لیڈر آف دی ہاؤس کیوں ہیں ؟ ریکوڈک کے شیئر بیچے جارہے ہیں کیا یہ لارنگ ٹرم فیصلہ نہیں ہے۔ملک میں تاثر یہی ہے کہ الیکشن نہیں سلیکشن ہو رہا ہے۔