• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف پھانسی کیس، لاہور ہائیکورٹ نے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا، چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) عدالت عظمیٰ نے جنرل ریٹائرڈ، پرویز مشرف(مرحوم) کے خلاف سنگین غداری کیس کے ٹرائل کے لیے قائم اسپیشل کورٹ کو کالعدم کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ اختیار کے بغیر فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، چیف جسٹس نے کہا لاہور ہائیکورٹ نے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل 28نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار توفیق آصف کے وکیل حامد خان کو تحریری معروضات جمع کرنے کی ہدایت کی ہے ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل چار رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیس پر سماعت کی توچیف جسٹس نے کہا کہ سنگین غداری کیس کا ٹرائل کیسے ہوا اس کا جائزہ سزا کیخلاف اپیل میں لیا جائے گا،حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں رٹ نزید احمد نامی شخص کے ذریعے دائر کی گئی لیکن بیان حلفی پرویز مشرف کا جمع کیا گیا ،پرویز مشرف ملک میں موجود نہیں تھا لیکن بیان حلفی لاہور کے اوتھ کمشنر میاں محمود جویہ کی تصدیق سے جاری ہوا تھا ،عدالت کے استفسار پر ملزم پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پرویز مشرف 18مارچ 2016کو ملک سے باہر گئے اور پھر واپس نہیں آئے۔جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پرویز مشرف عدالت کی ہدایت پر ملک سے باہر گئے تھے تو انہوں نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کی اجازت اور سپریم کورٹ کی منظوری سے باہر گئے۔حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کو علاقائی دائرہ اختیار حاصل نہیں تھا،سپیشل کورٹ اور رٹ کے رسپانڈنٹس کا تعلق اسلام آباد سے تھا اس لیے ہائی کورٹ کا علاقائی اختیار سماعت حاصل نہیں تھا لیکن اختیار نہ ہونے کے باجود کیس سن کر فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا ہائی کورٹ کو بھی مکمل انصاف دینے کیلئے آرٹیکل187کا اختیار حاصل ہے؟۔ حامد خان نے کہا آئین نے یہ اختیار صرف سپریم کورٹ کو دیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا پھر سوال یہ ہے کہ جو مانگا ہی نہیں گیا تھا ہائی کورٹ نے وہ کیسے دے دیا؟۔
اہم خبریں سے مزید