• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی حکومت ہوگی، بلاول ناتجربہ کار، عمران حکومت نے پی پی کو پی ٹی آئی سے اتحاد کیلئے 6 وزارتوں کی پیشکش کی تھی، مجھے ملک سے باہر جانے کا کہا گیا، زرداری

کراچی (ٹی وی رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آئندہ الیکشن کے نتیجےمیں قومی حکومت بنے گی ، عمران حکومت نے پی پی کو پی ٹی آئی سے اتحاد کیلئے6 وزارتوں کی پیشکش کی تھی، مجھے ملک سے باہر جانے کا کہا گیا،پی ٹی آئی حکومت مائنس زرداری پی پی چاہتی تھی، انہیں نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے 2028تک حکومت بنالیتے ، عدم اعتماد واپس لیتے توحالات مزید بدتر ہوتے، شہباز کو کافی چیزیں کہیں جو نہیں مانیں، ملک کو نقصان ہوا، 18ویں ترمیم کا دفاع کروں گا، بلاول بھٹو زرداری مکمل تربیت یافتہ نہیں وہ ناتجربہ کار ہیں ، وہ تھری پی والی پارٹی کے چیئرمین ہیں تو میں چار پی والی جماعت کا سربراہ ہوں ، بلاول کو بھی ٹکٹ میں ہی دوں گا، بلاول کو بیان دینے سے روکوں گا نہیں ،کیوں کہ اگر وہ ناراض ہوگیا اور کہا کہ گھر بیٹھ جاتا ہوں تو میں کیا کروں گا، کشمیر اور فلسطین شہہ رگ ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیو زکے پروگرام ’کیپٹل ٹاک ‘ میں میزبان حامد میر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ سابق صدر آصف زرداری نے انکشاف کیا ہےکہ عمران حکومت میں پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی سے اتحاد کے لیے 6وزارتوں کی پیش کش کی گئی تھی، عمران خان کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کروا کے 2028تک حکومت بنا لیتے۔ آصف زرداری نے بتایا کہ عمران حکومت مائنس زرداری پیپلز پارٹی چاہتی تھی، انہیں ملک سے باہر جانےکا کہا گیا اور کہا گیا کہ باقی پیپلز پارٹی 6 وزارتوں کے بدلے پی ٹی آئی سے مل کر الیکشن لڑے، میرے ورکر مجھ پربہت اعتماد کرتے ہیں، میں خود بھاگ جاتا تو انہیں کیا کہتا۔ آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد درست فیصلہ تھا، عمران خان کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہوگیا تھا، عمران خان ملکی معیشت کے دشمن تھے، عمران خان کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کروا کے 2028تک حکومت بنالیتے ، پھر ایک کلو دودھ کے لیے ٹرک بھر کر پیسے لے جانے پڑتے، عدم اعتماد واپس لے لیتے توپاکستان کے حالات بہتر نہیں بدتر ہوتے، نہ ایکسپورٹ تھی، نہ زرمبادلہ تھا، نہ دوست تھے جو مدد کرسکتے،ہر چیز میں ڈیفالٹ کرچکے تھے، شہباز شریف کے نمبر بھی زیادہ تھے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ یقین ہےکہ اگلے الیکشن 8 فروری کو ہوں گے، اسی لیے ان کی جماعت ایکشن میں ہے، ہماری انتخابی مہم شروع ہے، انتخابی مہم سیاسی جماعتوں کے لیے صحت مند ہوتی ہے۔ سابق وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ میں ان سے متاثر تھا کہ یہ صبح 6بجے اٹھتے ہیں، رات 8بجےتک کام کرتے ہیں، اتحادی حکومت کا تجربہ کافی مشکل تھا، شہبازشریف کو کافی چیزیں کہیں جو نہیں مانیں اور اس وجہ سے ملک کو نقصان ہوا،2ارب کی چینی پڑی تھی،اجازت نہیں دی، افغانستان اسمگل ہوگئی، ہمیشہ خوردنی تیل درآمد ہوتا ہے، اس پرپابندی لگا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن کے نتیجےمیں مخلوط حکومت بنےگی، ہم ن لیگ کے ساتھ نہ چل سکے اور ن لیگ ہمارے ساتھ نہ چل سکے، یہ بات وقت سے پہلے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پارٹی کے الیکشن پربات کر سکتے ہیں، دوسری پارٹی کے الیکشن پر نہیں، پارٹی الیکشن پرچی پر نہیں، عوام کی رائے پر ہوتا ہے، فرحت اللہ بابر نے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ، وقت کا تقاضہ ہے، عمر ہے اس لیے استعفیٰ دیا، فرحت اللہ بابر پارٹی میں رہیں گے،کسی اور حیثیت سے کام کریں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے اداروں کو پہلے بھی مضبوط کیا ہے ، آئندہ بھی کریں گے، ایران، افغانستان، چین سے ہمارے تعلقات اچھے تھے، ایران گیس پائپ کا منصوبہ انڈسٹری کیلئے سستی گیس، بجلی کے لیے لایا تھا، سعودیہ سے تعلقات سب کے اچھے ہیں، تعلقات ملکوں کی سطح پر ہوتے ہیں، فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہوں، جس طرح کشمیر شہ رگ ہے،فلسطین بھی شہ رگ ہے، بطور صدر مجھ پر اسرائیل کو تسلیم کرنےکیلئے کوئی دباؤ نہیں تھا۔ توشہ خانہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ سے بم پروف گاڑی لی، مجھے یو اے ای نےگاڑی دی تھی، کرنل قذافی نے بھی مجھے بم پروف گاڑی دی تھی، میرے14سال پرانے کیس ختم ہوئے، عمران خان کی مہربانی والے کیس ختم نہیں ہوئے، مجھ پر نئے کیس نواز شریف نے نہیں عمران خان نے بنائے تھے، آئی جے آئی حمید گل نے ہمارے خلاف بنائی تھی، آئی پی پی جہانگیرترین نے بنائی۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ لوگ روزگار کے لیے باہر جا رہے ہیں، مٹی سے سب کو پیار ہے، پاکستان سے ماہر لوگ جائیں گے تو ترسیلات زر آئے گی، ملکی معیشت کی بحالی پیپلزپارٹی کے منشور میں شامل ہے، ہم کاروبار کے مواقع بڑھانےکی کوشش کرینگے، اقتدار ملا تو وزیر خزانہ پارٹی کے اندر سے آئےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ حق و سچ کا ساتھ دیا ہے اور قیمت بھی ادا کی ہے، پہلے 14سال قید کاٹی اور عمران خان کے دور میں 6 ماہ قید کاٹی، ہم پی ٹی آئی کے خلاف نہیں، صرف ایک شخص کےخلاف ہیں، پی ٹی آئی الیکشن لڑے گی، انتخابات میں بھی ہوگی، آصفہ بھٹو جہاں سے الیکشن لڑنا چاہے لڑے، وہ بہت مضبوط امیدوار ہے۔انہوں نےکہا کہ زمینداری میری کمزوری ہے،کاروبار میرا کنسٹرکشن کا ہے، میں نے کراچی میں کنسٹرکشن کے 4منصوبے بنائے ہیں اور بھی ارادہ ہے۔ بلاول کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری ابھی مکمل ٹرینڈ نہیں ہوا، پڑھا لکھا ہے، اچھا بولتا ہے، لیکن تجربہ تجربہ ہوتا ہے، بلاول تین پی والی پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں، لیکن وہ چار پی والی جماعت کے سربراہ ہیں ، ٹکٹ دینے کا اختیار ان کے پاس ہے ، بلاول کو بھی وہ ہی ٹکٹ دیں گے، نئی نسل کی اپنی سوچ ہے، وہ کہتی ہے کہ بابا آپ کو کچھ نہیں پتہ، اسے سوچ کے اظہار کا مکمل حق ہے ، سوچ کے اظہار پر تو ٹیکس نہیں ہے ، بلاول کو بیان دینے سے روکوں گا نہیں ،کیوں کہ اگر وہ ناراض ہوگیا اور کہا کہ گھر بیٹھ جاتا ہوں تو میں کیا کروں گا۔حامد میر: کچھ اطلاعات یہ ہیں کہ اگلے الیکشن کے بعد اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک کردیا جائے گا، اگر اگلے الیکشن کے بعد اٹھارہویں ترمیم ٹارگٹ بنتی ہے تو پیپلز پارٹی کیا کرے گی؟ آصف زرداری: پیپلز پارٹی دفاع کرے گی۔ میں نہیں سمجھتا کہ بلوچ بھی قبول کرینگے یا خیبر پختونخوا بھی اس پوزیشن کوقبول کرے گا کہ اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک کیا جائے، پہلے فیڈریشن سے ہم کو پراجیکٹس لینے کیلئے ہاتھ پھیلانا پڑتا تھا حالانکہ ٹیکس سارا سندھ pay کرتا ہے، 73فیصد ٹیکس سندھ سے جمع ہوتا ہے، ایک روڈ بھی بنوانا ہے تو آپ فیڈریشن کے پاس جائیں، حامد میر: لیکن اٹھارہویں ترمیم کیخلاف عدم اطمینان کیو ں ہے؟ آصف زرداری :اسلام آباد کی بیوروکریسی جو ہے وہ بیچار ے کسی اور ملک میں رہتے ہیں، وہ پاکستان میں نہیں رہتے وہ اسلام آباد میں رہتے ہیں، وہ صبح کو دفتر جاتے ہیں شام کو گالف کھیلتے ہیں۔ حامد میر:ایک اور بہت اہم ایشو ہے، آج کل بلاول بھٹو زرداری صاحب نوجوانوں کے behalf پر ایک بات کررہے ہیں جو بہت سے نوجوانوں کی رائے ہے۔

اہم خبریں سے مزید