کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کا دبئی جانا پہلے سے طے شدہ تھا، پیر کو پاکستان آجائیں گے،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا کلچر ہے یہاں چھپ کر نہیں سب کے سامنے بات کی جاتی ہے، آصف زرداری گول مول بات کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے نہیں کی، ، آصف زرداری کے انٹرویو کی بریکنگ نیوز چل رہی تھیں، ہم اس کے بعد کمرے میں بیٹھے تو انٹرویو چل رہا تھا اسی دوران بلاول بھٹو کا میری موجودگی میں آصف زرداری کو فون آگیا، بلاول بھٹو نے آصف زرداری کو وضاحت دینے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ بیٹا وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے، اتنے مشکل سوال تھے میں نے جواب تو دینے تھے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ایسا لگ رہا ہے کہ پارٹی کی قیادت سنبھالنے کیلئے بلاول بھٹو زرداری اپنے والد کے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بلاول بھٹو دبئی آصف زرداری کے انٹرویو سے پہلے گئے ہیں، بلاول بھٹو کا دبئی جانا پہلے سے طے شدہ تھا، بلاول بھٹو کی فیملی پہلے سے دبئی میں موجود ہے، الیکشن سے پہلے تمام فیملی وقت گزارنے کیلئے ساتھ بیٹھی ہے ، بلاول بھٹو زرداری پیر کو پاکستان آجائیں گے، بلاول بھٹو واپس کر آکر 30نومبر کو کوئٹہ میں یوم تاسیس کے جلسے کی قیادت کریں گے، آصف زرداری نے یہ نہیں کہا کہ بلاول بھٹو زرداری train نہیں ہیں، آصف زرداری نے تو اپنے بار ے میں بھی کہا کہ میں اب بھی سیکھ رہا ہوں، اگر آصف زرداری کہتے ہیں کہ سب کو سیکھنا چاہئے تو اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے تیر کے نشان پر الیکشن لڑتے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری ہیں، 2018ء کے الیکشن میں بھی آصف زرداری نے بلاول بھٹو زرداری کو ٹکٹ جاری کیا تھا، یہ بات درست ہے کہ ٹکٹ جاری کرنے کی اتھارٹی آصف زرداری کے پاس ہے لیکن ٹکٹوں کیلئے ایک کمیٹی ہے جس میں مشاورت سے فیصلے ہوتے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمارے حالات کبھی بھی تبدیل ہوجاتے ہیں اسی سوچ کے ساتھ پی پی پی پی کو ختم نہیں کیا گیا، میں نے میئر کا الیکشن بھی پی پی پی پی کے ٹکٹ پر لڑا ہے، بلاول بھٹو سے دو دن پہلے میسجز پر میری بات ہوئی ہے، میں پارٹی کے ذمہ دار کارکن کی حیثیت سے تمام قیاس آرائیوں کی تردید کرتا ہوں۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے 2018ء کے الیکشن میں فعال طور پر انتخابی مہم چلائی، ن لیگ اسمبلیوں سے استعفے دینے کا کہتی تھی، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا موقف تھا اسمبلی میں رہنا چاہئے، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی حکمت عملی وقت نے درست ثابت کی، ہم نے عمران خا ن کی حکومت کو آئینی طریقے سے نکالا، لانگ مارچ کا فیصلہ بلاول بھٹو نے خود کیا تھا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ آصف زرداری کا انٹرویو دو دن پہلے بدھ کے روز ہونا تھا، بدھ کو آصف زرداری کی کوئی میٹنگ آگئی تو انٹرویو میں تاخیر ہوئی، انٹرویو کے طے شدہ ٹائم پر بھی ان کی ایک اہم میٹنگ آگئی ،لیکن آصف زرداری نے اس میٹنگ میں تاخیر کر کے مجھے انٹرویو دیا، آصف زرداری کو پتا تھا کہ انٹرویو میں بلاول بھٹو کے بیانات کی بھی بات ہوگی، آصف زرداری کے انٹرویو کی بریکنگ نیوز چل رہی تھیں، ہم اس کے بعد کمرے میں بیٹھے تو انٹرویو چل رہا تھا اسی دوران بلاول بھٹو کا میری موجودگی میں آصف زرداری کو فون آگیا، بلاول بھٹو نے آصف زرداری کو وضاحت دینے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ بیٹا وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے، اتنے مشکل سوال تھے میں نے جواب تو دینے تھے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ بلاول اپنے والد کو وضاحت دے رہے تھے کہ میں جو باتیں کررہا ہوں اس میں آپ ٹارگٹ نہیں ہیں میں ستر سال پرانی سیاست کی بات کررہا ہوں، زرداری صاحب نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں مگر مجھے بھی تو واضح کرنا تھا، اس وقت مجھے پتا چلا کہ پیپلز پارٹی کے کچھ سینئر رہنما جن کی عمر کافی ہیں انہوں نے بھی بلاول سے پوچھا کیا آپ چاہتے ہیں ہم پارٹی چھوڑ دیں، بلاول نے انہیں بھی کہا کہ ایسی بات نہیں ہے میں یہ بات آپ لوگوں کے بارے میں نہیں کررہا، بلاول بھٹو نے اس کے بعد آصف زرداری کو کہا کہ میں آپ کا پورا انٹرویو نہیں دیکھ سکتا کیونکہ میں دبئی جارہا ہوں اور جہاز میں چڑھنے لگا ہوں، بلاول کی کال ختم ہونے کے بعد میں نے آصف زرداری سے پوچھا کہ بلاول دبئی کیوں جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ بلاول واپس آئے گا میں بھی دبئی جارہا ہوں وہاں پر صنم بھٹو آرہی ہیں ، یہ ہماری فیملی گید رنگ ہے جو پہلے سے پلان تھی، میرا خیال ہے آصف زرداری بھی دبئی چلے گئے ہیں، آصف زرداری اور بلاول بھٹو دونوں واپس آجائیں گے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی باتوں سے بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں، آصف زرداری نے اصل میسیج کچھ اور دینے کی کوشش کی ہے لیکن چونکہ بیٹے کے بارے میں بات کی تو یہ زیادہ تنازع بن گیا، میں نے بطور صحافی بینظیر بھٹو اور نصرت بھٹو، میر مرتضیٰ بھٹو اور بینظیر بھٹو کے درمیان اس طرح کے ادوار دیکھے ہیں اب بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے درمیان دیکھ رہا ہوں۔