اسلام آباد (انصار عباسی) کہا جا رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں قید چیئرمین عمران خان نے پارٹی کی کور کمیٹی کو تجویز دی ہے کہ پارٹی کے آئندہ الیکشن میں بیرسٹر گوہر علی خان کو پی ٹی آئی کا چیئرمین نامزد کیا جائے۔ تاہم، اس نمائندے کے رابطہ کرنے پر بیرسٹر گوہر نے اس بات کی تصدیق کی اور نہ تردید۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ جب اس نمائندے نے ان سے پوچھا کہ اگر وہ تصدیق نہیں کرتے تو کیا وہ اس کی تردید کریں گے، تو ان کا جواب نفی میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن صبر کریں۔ تاہم، گوہر نے بعد میں جیو نیوز کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے نئے چیئرمین کے حوالے سے فیصلہ جمعہ کو ہوگا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان شعیب شاہین کے حوالے سے بھی کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا عہدہ کس کو ملے گا۔ بیریسٹر گوہر نے منگل کو اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی۔ کچھ دیگر وکلاء نے بھی ان سے ملاقات کی۔ پارٹی کے سینئر نائب صدر شیر افضل خان مروت نے منگل کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کی وجہ سے موجودہ چیئرمین انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔ دلچسپ بات ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے اُس بات کی تردید کی جو مروت نے میڈیا کو بتائی، اور کہا کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ عمران خان انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔ پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے متبادل کے طور پر کسی شخص کی نامزدگی نہیں کی گئی۔ پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب بھی پارٹی الیکشن یا انٹرا پارٹی الیکشن کے امیدواروں اور تاریخ کا اعلان ہوگا، اس کا اعلان باضابطہ طور پر کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے ذریعے کے مطابق، عمران خان بیریسٹر گوہر خان کو چیئرمین پی ٹی آئی نامزد کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے کیس میں وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں اور نہ پارٹی چیئرمین کے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔ حال ہی میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ عمران خان بدستور پارٹی چیئرمین رہیں گے لیکن پی ٹی آئی کے ماہرینِ قانون نے عمران خان سے کہہ دیا ہے کہ انہیں توشہ خانہ کیس کی سزا کی وجہ سے پارٹی چیئرمین منتخب نہیں کیا جا سکتا۔ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن اور سینئر پی ٹی آئی رکن (عمران خان کی حکومت کے سابق رکن کابینہ) نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کمیٹی کو عمران خان کے بیریسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی نامزد کرنے کا پیغام نہیں پہنچایا گیا۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے عمران خان کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے پر کی گئی نامزدگی پر حیرانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیریسٹر گوہر سیاست دان ہیں اور نہ اتنے سینئر کہ انہیں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی بریت تک عارضی بنیادوں پر چیئرمین پی ٹی آئی لگا دیا جائے۔ 23؍ نومبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کو حکم دیا تھا کہ 20؍ روز میں انٹرا پارٹی الیکشن کرائے جائیں۔ الیکشن کمیشن نے 13؍ ستمبر کو پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے اپنے محفوظ کردہ فیصلے میں کہا تھا کہ پارٹی کا انتخابی نشان بلاّ ہی رہے گا۔ پی ٹی آئی نے گزشتہ سال 8؍ جون کو پارٹی الیکشن کی تفصیلات جمع کرائی تھیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرانے میں ناکام رہی ہے۔ کمیشن ممبر نثار درانی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن پینل نے اس فیصلے کا اعلان کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو پارٹی کے اندرونی ڈھانچے اور انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے نوٹس بھیجا تھا۔