ملتان (سٹاف رپورٹر) ٹریفک حادثات کے حوالے سے ملک کے دیگر بڑے شہروں کی طرح جنوبی پنجاب کے شہروں میں بھی صورتحال کی کافی تشویشناک ہے،آئے روز حادثات کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور زخمی رپورٹ ہوتے ہیں ،مگر متعلقہ اداروں کی جانب سے صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے ،ریسکیو1122 کی جانب سے مرتب کردہ اعدادو شمار کے مطابق رواں سال کے دس ماہ کے دوران ملتان سمیت جنوبی پنجاب بھر میں88ہزار979 ٹریفک حادثات ہوئے، جن میں 959 افراد لقمہ اجل بنے ۔ سب سے زیادہ موٹرسائیکل کے 82447 حادثات ہوئے۔ حادثات میں 4872 افراد کی سر کی ہڈی اور 11800 خواتین و حضرات کے جسم کی مختلف ہڈیاں متاثر ہوئیں۔ زخمی ہونے والوں میں 4094 ایسے بزرگ ہیں جنکی عمر 60 سال سے زیادہ ہے۔8831 ایسے افراد ٹریفک حادثات میں زخمی ہوئے، جو پیدل چل رہے تھے فٹ پاتھ پر تجاوزات کی وجہ سے زخمی ہوئے ۔ دس ماہ کے دوران ملتان میں 23494 حادثات ہوئے اس طرح ڈی جی خان میں 8164،بہاولپور میں 11431،رحیم یار خان میں 8 ہزار چار،راجن پور میں 3386،خانیوال میں 5986،بہاولنگر میں 6495،لیہ میں 3970،لودھراں میں 5231،اور وہاڑی میں 6093 حادثات رونما ہوئے ۔ان حادثات کی وجوہات کا اگر بغور جائزہ لیا جائے، تو ان میں تیز رفتاری،لاپرواہی و غفلت ،ٹریفک قوانین سے عدم واقفیت و عدم پاسداری،ٹوٹی پھوٹی سٹرکیں ، ٹریفک سگنلز کی عدم دستیابی،اوور لوڈنگ ، ون وے کی خلاف وزری، اوورٹیکنگ، اشارہ توڑنا،دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال جیسے عوامل سرفہرست ہیں۔شہروں میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ، پارکنگ کی سہولیات کی کمی ، گاڑیوں میں ہونے والی تیکنیکی خرابیاں جیسے بریک کا فیل ہونا، گاڑی کی ناقص حالت کی وجہ سے ٹائر کا پنکچر ہونا، محدود مدت کے بعد ٹائروں کی حفاظت و تبدیلی نہ کروانا بھی حادثات کی وجوہات میں شامل ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 39.8 فی صد حادثات تیزرفتاری جب کہ 17 فی صد اموات ڈرائیورز کی بے باک ڈرائیونگ کی وجہ سے ہوتے ہیں، ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے کسی بھی شہر میں ٹریفک سگنلز ، زیبرا کراسنگ، فٹ پاتھ موجود ہی نہیں ہیں، سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے پیدل چلنے والے اپنی جان کو خطرہ میں ڈال کر سڑک پار کرتے ہیں۔ سڑک پر زیادہ رش ہو ڈرائیورز حضرات شارٹ کٹ کے چکر میں فٹ پاتھ یا پگڈنڈی کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں۔اسی طرح کم عمر نوجوانوں کا موٹرسائیکل و گاڑی چلانے کا رجحان بڑھتا چلا جا رہا ہے جس کی وجہ سے جس کی وجہ سے خطرناک حادثات پیش آتے ہیں، ٹریفک حکام کے مطابق اس لیے 54 فی صد لوگ ایسے ہیں جو بغیر لائسنس کے گاڑی چلاتے ہیں،، 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات تیز رفتاری اور غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ سیفٹی پر ایکشن پلان بنایا جائے ۔ ٹریفک قوانین کو اپ گریڈ کیا جائے ۔ یہاں پر جن چیزوں پر سختی سے عمل کرانا چاہیے ان میں ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ کا استعمال، قوانین کی پاسداری، جدید ٹیکنالوجی جس میں سی سی ٹی اور ڈبلیو سی سی ٹی وی کیمرے کا نظام متعارف کرانا شامل ہے، روڈ سیفٹی کی قانون سازی، ٹریفک قوانین پر موثر عمل درآمد، سٹرکوں کی تعمیر اور گاڑیوں کو محفوظ بنا کرہی ٹریفک حادثات میں نمایاں کمی کی جاسکتی ہے۔