سلام آباد (نامہ نگار خصوصی) معروف فرانسیسی اسکالر کرسٹوف جعفریلوٹ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کے سماجی، ثقافتی ،سیاسی اوراقتصادی مسائل میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے یہ بات انسٹی ٹیوٹ آف سٹرٹیجک سٹڈیز اوراقتصادی مسائل میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے یہ بات انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں انڈیا اسٹڈی سینٹر کے زیراہتمام “مودی کے ہندوستان میں ہندوستانی اقلیتوں کی حالت زار” کے موضوع پر گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ تقریب میں ماہرین تعلیم، پریکٹیشنرز، سفارت کار، طلبا اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ انڈیا اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خرم عباس نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ بی جے پی کی تمام ہندو ٹکڑوں کو اکٹھا کرکے ایک ہندو پارٹی بنانے کی کوشش ناکام ہو جائے گی کیونکہ ذیلی ذاتوں نے ہر ریاست میں اپنی چھوٹی چھوٹی پارٹیاں بنانا شروع کر دی ہیں۔ مسلمانوں کی دولت میں حصہ صرف 9.5 فیصد جبکہ و اونچی ذات کے ہندووں کا 36.1 فیصد اعلی تعلیم کے شعبہ میں مسلمانوں میں زبردست کمی آئی ہے اور بی جے پی کی حکومت میں یہ فرق بہت بڑھ گیاہے ۔ 2021-22 میں، پوری مسلم آبادی کا صرف 19.8 فیصد اعلی تعلیمی اداروں میں داخل ہوا۔ یہ عوامل اجتماعی طور پر مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کی محرومیوں کا سبب بنے تھے۔ ماہرین نے بھارت کے سماجی و اقتصادی شعبوں، اداروں اور تعلیم میں مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے پسماندگی پر روشنی ڈالی۔