کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان مبشر ہاشمی کے سوال کیا نئے اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے مختلف بیانات سے کنفیوژن بڑھے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نئے چیئرمین کٹھ پتلی ہیں، عمران خان جو بیانات دے رہے ہیں انہی کی ا ہمیت ہے، نواز شریف اور شہباز شریف کے متضاد موقف سے کوئی کنفیوژن نہیں پھیلی تو نئے اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے مختلف بیانات سے بھی کوئی کنفیوژن نہیں ہوگی۔
عمر چیمہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نئے چیئرمین کٹھ پتلی ہیں، عمران خان جو بیانات دے رہے ہیں انہی کی ا ہمیت ہے، عمران خان جھوٹ بول رہے ہیں لیکن انہی کی بات کو سنجیدہ لیا جائے گا، عمران خان کی آج باتیں سن کر خیال آیا کیا کسی کا جھوٹ بولنے کا حق بنیادی حقوق میں شامل ہوتا ہے.
عدالت کو جنرل باجوہ کو بلانا چاہئے اور جنرل باجوہ کو عدالت جانا چاہئے، جنرل باجوہ عدالت جاتے ہیں تو معاملہ واضح ہوجائے گا، عمران خان نے اسد عمر کو جنرل باجوہ کے پاس بھیجا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے جان چھڑائیں آپ کو ایکسٹینشن دیدیتے ہیں۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ عمران خان جھوٹے بیانات کے ذریعہ میڈیا کو عرصہ سے استعمال کررہے ہیں، عمران خان اگر جنرل باجوہ کو بطور گواہ بلانا چاہتے ہیں تو عدالت کو انہیں بلانا اور جنرل باجوہ کو آنا چاہئے، جنرل باجوہ نے عمران خان کی محبت میں اپنے ادارے اور ملکی وقار کو داؤ پر لگادیا تھا اب ان کیلئے بھی ایک سبق ہونا چاہئے، سائفر سمیت اہم معاملات میں بشریٰ بی بی کا کلیدی کردار رہا ہے، عمران خان کی تمام تر حکمت عملی بنانے والی دراصل بشریٰ بی بی تھیں، عدالت کو بشریٰ بی بی کو بھی بلانا چاہئے، جنرل باجوہ، جنرل فیض، عمران خان اور بشریٰ بی بی کا عدالت میں مکالمہ ہو تو بہت سے حقائق سامنے آجائیں گے۔
اعزاز سید نے کہا کہ عمران خان کامیابی سے اپنا بیانیہ پھیلارہے ہیں، ہم سائفر کیس کے حقائق پر بات کرنے کے بجائے عمران خان کے موقف پر چل رہے ہیں، سائفر کیس جنرل باجوہ یا ڈونلڈ لو سے متعلق نہیں ہے اس لیے انہیں عدالت نہیں بلایا جاسکتا، سائفر کیس عمران خان کے خلاف ہے جہاں انہوں نے اپنے حلف اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے متضاد موقف سے کوئی کنفیوژن نہیں پھیلی تو نئے اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے مختلف بیانات سے بھی کوئی کنفیوژن نہیں ہوگی، عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ بشریٰ بی بی سے میری اس دن ملاقات ہوئی جس دن نکاح ہوا.
عمران خان نے کہا ہے کہ بشریٰ کا چہرہ اس دن دیکھا جس دن نکاح ہوا تھا، جنرل باجوہ اگر میرجعفر اور میر صادق تھا تو عمران خان اس سے خفیہ ملاقاتوں میں ایکسٹینشن دینے کی پیشکش کیوں کرتے رہے۔
دوسرے سوال انتخابات سے قبل نگراں حکومتوں اور الیکشن کمیشن پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے اعزاز سید نے کہا کہ آصف زرداری نے الیکشن کمیشن پر اعتماد کا اظہار کردیا ہے، ایم کیوا یم بھی الیکشن کمیشن میں سندھ کے رکن پرنہیں کچھ تعیناتیوں پر اعتراض کررہی ہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پر اعتراض کا کسی سیاسی جماعت کا حق نہیں بنتا ہے۔