• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کی آئی پی پیز کا گردشی قرضہ 400 ارب روپے سے اوپر نکل گیا

اسلام آباد ( مہتاب حیدر)چینی آئی پی پیز کمپنیوں کے گردشی قرضے کا عفریت 400ارب روپے کے نشان سے اوپرنکل گیا ہے اور اس کے بعد چینیوں کےلیے بجلی کے شعبے میں پراجیکٹس پر کام کرنا مشکل ہوگیا ہے۔بالخصوص کیپسٹی چارجز کی ادائیگی نے بجلی کے سیکٹر کودرہم برہم کردیا ، بے آسرا صارفین کا دکھ درد بڑھتاجائیگا۔ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کی مجموعی رقم سپرسانک رفتارسے بڑھ رہی ہے اور اکتوبر 2023 تک یہ 26 کھرب روپے تک پہنچ چکی تھی۔ گردشتی قرض کو بڑھنے سے روکنے کا کائی امکان بھی نہیں ہے اور یہ ماہانہ 75ارب روپے کی ہوشربا رفتار سے بڑھ رہا ہے۔ چینی کمپنیوں کا گردشی قرضہ بھی اسی تناسب سے یومیہ بنیادوں پر بڑھ رہا ہے۔ اب چینیوں کو پریشانی یہ ہے کہ جہاں ہر مہینے یہ قرض بڑھ رہا وہاں پہلے کے واجبات کا معاملہ کیسے طے ہوگا۔ چند ماہ پہلے چینی آئی پی پیز کا گردشی قرض 250 سے 300ارب روپے کے ارد گرد تھا اور اب حکومت نے اس میں مداخلت کرتے ہوئے اس مین سے کچھ قسطوں کی صورت میں اد ا کر دیا تھا تاکہ بوجھ کم ہوسکیں لیکن اب پھر سے یہ ہوشربا رفتار سے بڑھنا شروع ہوگیاہے۔ایک اہم سرکاری افسر نےدی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’اب امکانی خطرہ یہ ہے کہ اگر گردشی قرضے کا یہ عفریت افہام و تفہیم سے حل نہ کیا گیا تو چین کی جانب سے دیگر بجلی کے پروجیکٹس پر کام کی رفتار ماند پڑجائے گی۔‘ ایک اور عہدیدار نے نتایا کہ وزارت بجلی نے یہ معاملہ چین کے ساتھ اٹھایا ہے اور درخواست کی ہے کہ وہ آئی پی پیز کےلیے قرض کی میچورٹی کی مدت میں توسیع کرے۔ اس امر کاکوئی آسان حل نہیں ہے بالخصوص چینی آئی پی پیز کے سلسلے میں کہ جنہیں درآمدی کوئلے پراور آر ایل این جی پر چلایاجاتا ہے کیونکہ ان آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کی ادائیگی نے بجلی کے سیکٹر کودرہم برہم کردیا ہے اور بے زبان و بے آسرا صارفین کے دکھ درد بڑھتے جارہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید