لاہور میں رات گئے عجلت میں بلائی گئی پریس کانفرنس میں چیف سلیکٹر وہاب ریاض جب یہ کہہ رہے تھے کہ سلمان بٹ کو کرکٹ کی بہت سمجھ بوجھ ہے اور میری سفارش پر ان کی تقرری ہوئی ہے۔ چند میڈیا ہاوسسز نے اس بارے میں غیر ضروری پروپیگنڈہ کیا لیکن وہاب ریاض کی پریس کانفرنس ختم ہوتے ہی وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ریلیز نے اصل کہانی سے پردہ اٹھاکر پاکستان کرکٹ بورڈ کے لئے چارج شیٹ جاری کردی۔
سابق ٹیسٹ اوپنرکی برطرفی کا اعلان چیف سلیکٹر وہاب ریاض کی جانب سےکیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان پرکسی کا دباؤ نہیں، سلمان بٹ کو کنسلٹنٹ بنانے کا فیصلہ میں نے ہی کیا تھا، اب ا نہیں ہٹانے کا فیصلہ بھی میں ہی کر رہا ہوں۔ وہاب ریاض کی اس پریس کانفرنس کے بعد نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کے حوالے سے بیان منظر عام پر آیا کہ نگراں وزیرِ اعظم نے پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں متنازع تقرری کا نوٹس لیا اور ان کی ہدایت پر فوری طور پراس متنازع تعیناتی کو منسوخ کردیا گیا ۔ وزیر اعظم پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔
وزیرِ اعظم کی ہدایت پر فوری طور پراس متنازع تعیناتی کو منسوخ کیاگیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، کرکٹ جیسے مقبول اور پاکستانیوں کے پسندیدہ کھیل کیلئے کھلاڑیوں کی سلیکشن کمیٹی کو بھی غیر متنازع ہونا چاہیے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی میں غیر متنازع اور اچھی شہرت رکھنے والے سلیکٹرز کو شامل کرنے کی ہدایت کر دی۔
غیر متنازع اور میرٹ پر تقرر شدہ سلیکٹرز ہی پاکستان کی بین الاقوامی کرکٹ میں نمائندگی کیلئے بہترین ٹیم کا انتخاب کر سکتے ہیں،پاکستان کرکٹ کو اس کے شاندار ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر سے کامیابی سے ہمکنارکرنے کے لیے تمام تقرریاں خالص میرٹ پر کریں گے،2010کے بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ کیس کے مرکزی کردارسلمان بٹ اچانک شہ سرخیوں میں آگئے اور قومی سلیکشن کمیٹی کے کنسلٹنٹ کے طور پر ان کی تعیناتی نے ایک چھوٹی سی خبر کو انٹر نیشنل میڈیا میں ہیڈ لائن کی زینت بنادیا۔
پی سی بی نے سابق کرکٹرز سلمان بٹ، کامران اکمل اور راؤ افتخار انجم کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر وہاب ریاض کے کنسلٹنٹس کے طور پر مقرر کیا تھا۔ اپنے دو ساتھی کرکٹرز محمد آصف اور محمد عامر کے ساتھ نہ صرف آئی سی سی کی جانب سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا بلکہ لندن کی عدالت نے ا نہیں قید کی سزا بھی سنائی تھی اور وہ ڈھائی سال جیل میں رہے تھے۔ خیال رہے کہ اس کیس میں وہاب ریاض وہ چوتھے کرکٹر تھے جن سے اسکاٹ لینڈ یارڈ نے پوچھ گچھ کی تھی مگر ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تھا۔
وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، سلمان بٹ کا نام واپس لینے کا فیصلہ صرف میرا ہے، میں نے اپنی ذمہ داری سمجھ کر چیف سلیکٹر کا عہدہ لیا۔ سلمان بٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اب لوگوں کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ جو کچھ بھی ہوا، اس میں اب کافی عرصہ بیت چکا ہے اور اس (سلمان بٹ) نے اپنی سزا بھی کاٹ لی ہے۔
میرے نزدیک اسے کرکٹ کے بارے میں معلومات ہیں اور اس لیے میں چاہتا تھا کہ وہ میرے ساتھ بطور کنسلٹنٹ رہے، لیکن لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے زندگی میں آگے بڑھنا بھی ضروری ہے لیکن میرے خیال میں لوگوں نے ایک ایجنڈے پر کام کرنا شروع کر دیا کیونکہ وہ کرکٹ بورڈ پر کیچڑ اچھالنا چاہتے تھے اور پی سی بی کی تضحیک کر کے اپنے ذاتی فائدے اٹھانا چاہتے تھے۔
کیونکہ میں اس ادارے کا حصہ ہوں اس لیے میں نہیں چاہتا کہ ایسا کچھ بھی ہو، خاص طور پر میرے فیصلے کی وجہ سے، اس لیے میں نے اسے واپس لیا ہے۔سلمان بٹ کی جس دن تقرری ہوئی وہ کراچی میں کمنٹری کررہے تھے اسی دوران انہیں افغانستان سے بھی بیٹنگ کنسلٹنٹ کی پیشکش ہوئی لیکن سب کچھ اتنی اچانک ہوا کہ افغانستان بورڈ نے بھی خاموشی اختیار کر لی۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کسی نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ اگر سلمان بٹ کا تقرر کیا جاتا ہے تو اس کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔ سلمان بٹ کا واقعہ بورڈ کی ساکھ پر بڑا سوال اٹھاتا ہے اس سے قبل ورلڈ کپ کے دوران انضمام الحق کے خلاف مفادات کے تصادم کا الزام لگایا گیا جس کے بعد انضمام الحق نے استعفی دے دیا۔ پی سی بی نے انضمام کے خلاف فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی لیکن آج تک اس کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آسکی۔
پاکستانی کرکٹر اعظم خان کوپاکستان میں ہونے والے قومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ کے دوران بیٹ پر فلسطینی جھنڈے کا اسٹیکر آویزاں کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تاہم بعد میں پی سی بی نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا۔ یہ خبر سامنے آئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اعظم خان پر قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے دوران اپنے بلے پر فلسطین کے جھنڈا کاا سٹیکر لگانے پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا اور یہ جرمانہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قوائد کے مطابق تھا مگر پی سی بی کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی نے معین خان کے بیٹے اعظم خان پر جرمانے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
اس واقعے کی حساسیت کو کسی نے جاننے کی کوشش نہیں کی اور ہوم ورک دکھائی نہیں دیا۔ پاکستانی آل راؤنڈر عماد وسیم کی جانب سے تمام فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد سے کرکٹ پر بحث تقسیم کا شکار ہے۔عماد وسیم اس وقت 34 برس کے ہیں اور انہوں نے بطور لیفٹ آرم آف سپنر اور بائیں ہاتھ کے بلے باز 55 ون ڈے اور 66 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔اس دوران ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں وہ زیادہ کامیاب بولر ثابت ہوئے اور ا نہوں نے اس فارمیٹ میں 21 کی اوسط سے 65 وکٹیں حاصل کیں۔
عماد کی بلے بازی میں بھی وقت کے ساتھ بہتری دیکھنے کو مل رہی تھی اور ان کا دنیا بھر کی لیگز کھیلنے کا تجربہ بھی بہت زیادہ رہا ہے۔اپنے الوداعی پیغام میں عماد وسیم کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ تمام 121 میچ ہی ’خواب کی تعبیر تھے۔ میں گذشتہ کئی روز سے اپنے بین الاقوامی کیریئر کے بارے میں سوچ بچار کر رہا تھا اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہی ریٹائر ہونے کا صحیح موقع ہے۔ عماد وسیم نے پی سی بی حکام کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر ریٹائرمنٹ لی ،سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط نہیں کئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے شو کاز نوٹس کا جواب ملنے کے بعد فاسٹ بولر حارث رؤف کے خلاف انضباطی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، سینٹرل کنٹریکٹ میں ان کی تنزلی نہیں کی جائے گی البتہ سلیکٹرز اور پی سی بی انتظامیہ نے حارث رئوف پر واضح کردیا ہے کہ مستقبل میں انہیں ڈومیسٹک فرسٹ کلاس میں لازمی شرکت کرنا ہوگی پی سی بی کوشش کررہا ہے کہ حارث کو کسی ڈپارٹمنٹل ٹیم سے کھیلنے کی اجازت دلادی جائے۔ انکار کےباوجود حالانکہ سینٹرل کنٹریکٹ کے باوجود ریڈ بال کھیلنے سے منع کرنے پر ان کے معاہدے کی منسوخی کی کلاز بھی موجود تھی حارث رؤف نے پی سی بی کو یقین دلایا کہ وہ ڈپارٹمنٹس کےفرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گے۔
حارث رئوف کو پاکستان کرکٹ بورڈ نےبگ بیش کےدوران 21دن میں پانچ میچوں کے لئے این او سی جاری کیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حارث رؤف کو پی سی بی نے این او سی دینے سے قبل شو کاز نوٹس جاری کردیا تھا۔ پی سی بی کو شوکاز کا جواب موصول ہوگیا ہے جس میں حارث نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی فٹنس اچھی نہیں تھی اس لئے انہوں نے ٹیسٹ میچ کھیلنے سے منع کردیا تھا۔ پی سی بی نے انہیں مستقبل میں ریڈ بال کھیلنے کی ہدایت کررکھی ہے۔
پی سی بی میں تماشا لگا ہوا ہے ایک کے بعد ایک بدانتظامی کے واقعات ہورہے ہیں لیکن ان کی روک تھام دکھائی نہیں دے رہی ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز شروع کرنے والی ہے لیکن اس طرح کے واقعات کرکٹ کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں اور ملک کے مقبول ترین کھیل کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔