• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2 دفعہ جنرل باجوہ کے پاس گیا، توسیع کی آفر کی، غیر معینہ مدت والی بات غلط، پرویز خٹک

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی (پی) پرویز خٹک نے کہا ہے کہ دو دفعہ جنرل باجوہ کے پاس گیا اور ہم نے آفر بھی کی لیکن غیر معینہ مدت والی بات غلط ہے ایسا کوئی قانون نہیں ہے ۔ 

عمران خان نے مجھے بھیجا تھا لیکن اس وقت پانی سر سے گزر چکا تھا۔ جنرل باجوہ نے کہا میں تیار نہیں ہوں فوج میں اختلاف پیدا ہوگا جو میں نہیں چاہتا ۔میزبان شہزاد اقبال کے سوال نو مئی کے بعد کئی لوگ تحریک انصاف چھوڑ چکے ہیں پرویز خٹک بھی پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی بنا چکے ہیں اور وہ عمران خان پر صرف نو مئی کی ذمہ داری نہیں ڈال رہے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان سیاسی فیصلے بھی ڈکٹیٹر کے طو رپر کرتے رہے ہیں۔

عدم اعتماد کے وقت حکومت بچانے کے لیے عمران خان جنرل باجوہ کو غیر معینہ مدت تک کی توسیع دینا چاہتے تھے ۔ عمران خان اس حوالے سے کہتے رہے ہیں ہماری حکومت کے خلاف جب عدم اعتماد آیا تو ہمیں لگ رہا تھا پی ڈی ایم جماعتیں جنرل باجوہ کو توسیع دینا چاہتی ہیں تو ہم نے بھی ان سے کہہ دیا کہ اگر توسیع کا معاملہ ہے تو ہم دے دیتے ہیں ۔ 

اس سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ میں دو دفعہ جنرل باجوہ کے پاس گیا اور ہم نے آفر بھی کی لیکن غیر معینہ مدت والی بات غلط ہے ایسا کوئی قانون نہیں ہے ۔ عمران خان نے مجھے بھیجا تھا لیکن اس وقت پانی سر سے گزر چکا تھا۔ 

جنرل باجوہ نے کہا میں تیار نہیں ہوں فوج میں اختلاف پیدا ہوگا جو میں نہیں چاہتا۔ جو عہدہ مجھے ملا وہ میری کارکردگی پر ملا لوگ مجھ پر اعتماد کرتے ہیں کئی لوگوں کو پارٹی میں میں نے شامل کرایا۔پانچ سال بہت مشکل حکومت کو چلایا اور سب کو ساتھ لے کر بھی چلا اور میری ہی پرفارمنس کی وجہ سے اگلا الیکشن بھی جیت سکے

 2018 کے الیکشن میں مجھے صدر کی آفر دی گئی میں نے انکار کر دیا پھر اسد قیصر کو کی گئی انہوں نے بھی منع کیا پھر عارف علوی کو بنایا۔مجھے پھر وزیر دفاع کی آفر کی گئی میں جانتا تھا مجھے سائیڈ لائن کرنا چاہتے تھے لیکن اللہ کے کرم سے وزیر دفاع بننے کے بعد میرے آرم فورسز سے اچھے تعلقات بن گئے اللہ نے مجھے عزت دی ۔ عمران خان نہیں چاہتے کوئی پارٹی میں آگے بڑھے وہ کسی پر اعتماد نہیں کرتے۔میرے خیال سے وہ اپنے بچوں پر بھی اعتماد نہیں کرتے ۔

سارے کرپٹ اور گندے لوگ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں کیوں کہ ان کی کسی اور پارٹی میں جگہ نہیں ہے۔کوئی سنیئر لیڈر نہیں جانتا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد فوج کی تنصیبات پر حملہ کردیا جائے گا انہوں نے اس کے لیے الگ ٹیم بنائی ہوئی تھی۔

اس سوال پرنو مئی کے ایک مہینے بعد بھی کہہ رہے تھے کہ میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں اس کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ اسٹینڈ ویدھ عمران خان ایک مختلف چیز تھی میں نے اسی وقت مذمت کی ۔ جس دن یہ کام ہوا میں بیس دن یہ سوچتا رہا کہ یہ ہوا کیاہے میں اس نتیجے پر پہنچا کے میں لڑائی جھگڑوں کے لیے تو سیاست نہیں کرتا میں تو جمہوری آدمی ہوں عوام کی خدمت کے لیے آیا ہوں۔ اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ یہ آدمی ملک میں انتشار پھیلا رہا ہے۔

آپ نے بہت دن لگا دیئے اس چیز کا احساس کرنے میں اس سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ یہ میری مرضی ہے جب میں اس چیز کو تسلیم کروں آپ لوگ کون ہوتے ہیں مشورہ دینے والے یہ میرا اپنا فیصلہ ہے گھنٹے بعد کروں مہینے بعد کروں۔

اہم خبریں سے مزید