کراچی (ٹی وی رپورٹ) ماہر بین الاقوامی قوانین احمر بلال صوفی نے کہا ہے کہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا اثر عالمی قانون پر نہیں ہوگا، پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی آرڈر کے مقابل مضبوط کاؤنٹر ورژن پیش کرنا چاہئے، پاکستان کو بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا قانونی جواب دنیا بھر کے دارالحکومتوں کو بھیجنا چاہئے۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان محمد جنید سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں ن لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری اور پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ بھی شریک تھے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ انڈیا اپنی سپریم کورٹ سے فیصلہ لے کر سمجھتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے تو ایسا نہیں ہوگا،مسئلہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ ہے انڈین سپریم کورٹ کے فیصلے لاگو نہیں ہوتے، الیکشن کے ماحول میں گرما گرمی اور تند و تیز بیانات بڑی بات نہیں ہے، کسی کو لاڑکانہ یا رائیونڈ کا وزیراعظم کہنا مناسب نہیں ہے، جے یو آئی کے ساتھ خیبرپختونخوا کی حد تک سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے مذاکرات ہورہے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کو صدر بنانے سے متعلق بات زیربحث نہیں ہے۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کشمیر کو پاکستان کا اٹوٹ انگ سمجھتی ہے اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، عالمی قوانین کے تحت کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ لاگو نہیں ہوسکتا، الیکشن کا ماحول ہے اس میں مخالفانہ بیانات دیئے جاتے ہیں، مصطفیٰ کما ل کو چیف الیکشن کمشنر بنادیں تب بھی ایم کیو ایم نہیں جیتے گی، چیئرمین بلاول بھٹو کی لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کو غلط سمجھا گیا، ہم نے ایون فیلڈ کی نہیں لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کی تھی۔ماہر بین الاقوامی قوانین احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت نے کشمیر پر قبضے کی بنیاد پر اپنے ٹائٹل کو مقامی قوانین کے تحت کنفرم کروانے کی کوشش کی ہے، عالمی قوانین کے تحت کشمیر کے تنازع پر بھارتی اقدامات اثرانداز نہیں ہوسکتے، کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا اثر عالمی قانون پر نہیں ہوگا، نگراں حکومت کو اس معاملہ پر اقوام متحدہ کے مختلف فورمز پر احتجاج ریکارڈ کروانا چاہئے، آٹھ فروری کے الیکشن کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ یہ معاملہ کس طرح آگے بڑھانا ہے۔ احمر بلال صوفی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر کشمیر پر اپنا موقف بھرپور طریقے سے پیش کرنا چاہئے، پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی آرڈر کے مقابل مضبوط کاؤنٹر ورژن پیش کرنا چاہئے، پاکستان کو بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا قانونی جواب دنیا بھر کے دارالحکومتوں کو بھیجنا چاہئے۔ن لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ ہے اس پر انڈین سپریم کورٹ کے فیصلے لاگو نہیں ہوتے، بین الاقوامی ادارے مسئلہ کشمیر کی ثالثی میں شامل ہیں، مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی مقامی تحریک جاری ہے، انڈیا اپنی سپریم کورٹ سے فیصلہ لے کر سمجھتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے تو ایسا نہیں ہوگا، مسئلہ کشمیر دونوں اطراف کے کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل ہونا ہے۔