کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”ر پور ٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال بریت کے فیصلوں سے ن لیگ کو سیاسی فائدہ ہوگا یا نقصان؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ نواز شریف کی بریت کے فیصلے سے ان کا ووٹ بینک تونہیں بڑھے گا لیکن ان کیلئے الیکشن لڑنے کا راستہ ہموار ہوجائے گا،ملک وہی عدالتیں ہیں کوئی نیا ثبوت نہیں لیکن کل سزائیں آج بریت کیونکہ غلطیوں کا ازالہ ہورہا ہے،جب تک انصاف کے پیمانے سب کیلئے ایک نہیں ہوں گے اس وقت تک ملک پٹری پر نہیں چڑھے گا۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ جب تک عدالتیں سب طرف انصاف نہ دے رہی ہوں تب تک شفاف ٹرائل کا تاثر قائم نہیں ہوتا، 2018ء میں عمران خان کو صادق و امین قرار دیا جارہا تھا تو نواز شریف کو ہر مقدمے میں سزا ہورہی تھی ، عدلیہ اس وقت بھی جانبدار تھی اب بھی ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان کی پارٹی کے ساتھ سلوک کچھ ہے اور ن لیگ کے ساتھ سلوک کچھ اور ہے، جب تک انصاف کے پیمانے سب کیلئے ایک نہیں ہوں گے اس وقت تک ملک پٹری پر نہیں چڑھے گا۔ ریما عمر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیخلاف جو فیصلے دیئے گئے وہ قانونی طور پر غلط تھے آج وہ واپس ہورہے ہیں تو اچھی بات ہے، عمران خان کے ساتھ جو آج ہورہا ہے وہ نواز شریف سے مختلف معاملہ ہے، عمران خان کے معاملات کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے کہ عدالت پھر سے ناانصافی نہ کرے، عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس، سائفر کیس اور پی ٹی آئی کی سیاسی پرسیکیوشن نہیں ہونی چاہئے، اس سے ہمارے نظام انصاف اور آئندہ انتخابات پر سوالات اٹھتے ہیں۔