• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی سازشیں ناکام، خدشات کا خاتمہ، پاکستانی میدان تیار، ایکشن کا انتظار

پڑوسی ملک سے ہونے والی سازشیں ناکام ہوئیں، خدشات کا خاتمہ ہوا، پاکستان اب تقریبا26سال بعد آئی سی سی کے کسی ٹورنامنٹ کی میزبانی کررہا ہے۔ آج سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان افتتاحی میچ سے چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ شروع ہو گا۔9مارچ کو فائنل جیتنے والی ٹیم کوآئی سی سی چیمپنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو22 لاکھ 40 ہزار ڈالرز جب کہ رنر اپ ٹیم کو 11 لاکھ 20 ہزار ڈالرز ملیں گے۔پاکستان ہوم گراونڈ پر اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا۔

آئی سی سی کی مجموعی انعامی رقم میں2017کے گزشتہ ایڈیشن سے 53 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں 69 لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم تقسیم کی جائے گی۔ سیمی فائنل ہارنے والی دونوں ٹیموں کو 5 لاکھ 60 ہزار ڈالرز (پاکستانی 15 کروڑ روپے سے زائد) جب کہ پانچویں اور چھٹے نمبر پر آنے والی ٹیموں کو فی ٹیم 3 لاکھ 50 ہزار ڈالر (پاکستانی 9 کروڑ روپے سے زائد) اور ساتویں نمبر پر آنے والی ٹیم کو ایک لاکھ 40 ہزار ڈالر (تقریباً چار کروڑ روپے پاکستانی) انعامی رقم دی جائے گی۔

گروپ میں ہر میچ جیتنے پر فاتح ٹیم کو 34 ہزار ڈالرز (پاکستانی 90 لاکھ روپے سے زائد) انعامی رقم دی جائے گی۔ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی پاکستان کے تین شہروں لاہور، کراچی اور راولپنڈی میں ہورہی ہے۔ بھارت نے پاکستان دشمنی میں یہاں آنے سے انکار کردیا اس لئے بھارت کے میچ دبئی میں ہورہے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ جنوری کے اوائل تک یہ خدشات موجود تھے کہ یہ ٹورنامنٹ متحدہ عرب امارات منتقل ہوجائے گا۔ لیکن چیئرمین محسن نقوی دبنگ انداز میں اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

پاکستان میں چیمپنز ٹرافی کرانے کے لئے شیڈول کا اعلان ہوچکا تھا لیکن سازشیں اس قدر تیزی سے ہورہی تھیں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے موقف کے سامنے آئی سی سی نے ہتھیار ڈال دیئے۔ اور آٹھ ٹیموں پر مشتمل آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان کیا، چار میچز کی میزبانی دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کرے گا۔ کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم اور راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم تین تین گروپ میچوں کی میزبانی کریں گے جبکہ لاہور کا قذافی اسٹیڈیم کم از کم چار میچوں کی میزبانی کرے گا۔ تمام میچ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے شروع ہوں گے۔

ٹورنامنٹ کا آغاز بدھ 19 فروری کو کراچی میں دفاعی چیمپئن پاکستان اور نیوزی لینڈ کے گروپ اے کے میچ سے ہوگا۔ پاکستان کا دوسرا گروپ میچ اتوار 23 فروری کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت کے خلاف ہوگا۔ میزبان ٹیم اپنا تیسرا اور آخری گروپ میچ جمعرات 27 فروری کو بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلے گی۔ گروپ بی میں افغانستان، آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کو رکھا گیا ہے۔ ہر گروپ کی سرفہرست دو ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی، پہلا سیمی فائنل منگل 4 مارچ کو دبئی میں شیڈول ہے۔ 

دوسرا سیمی فائنل 5 مارچ کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔ دونوں سیمی فائنلز کو بھی ریزرو ڈے الاٹ کیے گئے ہیں۔ ایونٹ کا فائنل اتوار 9 مارچ کو شیڈول ہے جس کا مقام لاہور کا قذافی اسٹیڈیم یا دبئی کا دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم ہے جس کی تصدیق میچ کے قریب آنے پر ہوگی۔ 10 مارچ فائنل کے لیے ریزرو ڈے ہوگا۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اس ٹورنامنٹ کے لئے لاہور اور کراچی کے گراؤنڈز کو ریکارڈ مدت میں نئی شکل دی۔

اب یہ گراونڈ اسٹیٹ آف دی آرٹ بن چکے ہیں۔ بھارت سے جو لوگ ان گراونڈز کے بارے میں زہر اگل رہے تھے اب وہی لوگ تعریف کررہے ہیں۔ محسن نقوی کہتے ہیں کہ ہمیں خوشی ہے کہ مساوات اور احترام کے اصولوں پر مبنی ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس میں تعاون اور اشتراک کے جذبے کو ظاہر کیا گیا ہے جو ہمارے کھیل کی تعریف کرتا ہے، چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ہےجو کرکٹ کو اعلیٰ سطح پر فروغ دینے اور ایک بڑے ایونٹ آرگنائزر کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے ہمارے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ 

ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہیں کہ یہ ٹورنامنٹ کھلاڑیوں، آفیشلز اور شائقین کے لیے ایک یادگار تجربہ ہو گا، ہم اپنی روایتی مہمان نوازی کے منتظر ہیں۔ پاکستان کے وائٹ بال کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ کرکٹ سے محبت کرنے والے ملک کے طور پر ہم سب آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے بہت پرجوش ہیں۔ میگا ایونٹ کے لیے جوش و خروش اور ٹیم کی تیاری میں اضافہ ہوا ہے اور ہم بے تابی سے اپنے ہوم کراؤڈ کے سامنے کھیلنے اور آٹھ ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے منتظر ہیں۔ ہم دفاعی چیمپئن ہیں۔ 

ہم اپنے مداحوں کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ ہمارا ملک اپنی شاندار مہمان نوازی کے لیے پہچانا جاتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ شائقین نہ صرف ہماری ٹیم کو سپورٹ کریں گے بلکہ دیگر ٹیموں کی کارکردگی کو بھی سراہیں گے۔ شائقین کو پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں قومی ٹیم سے اچھی کارکردگی کی توقع ہے۔

حالانکہ پاکستان سہ فریقی ٹورنامنٹ میں نیوزی لینڈ سے گروپ میچ اور فائنل ہار گیا۔ جبکہ آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ اور پاکستان کی ٹیمیں تین بار آمنے سامنے آئیں تینوں بار نیوزی لینڈ فاتح رہا ، ہیڈ کوچ عاقب جاوید کہتے ہیں کہ ہم اس کے باوجود جیت کے لئے پرعزم ہیں۔ ہماری ٹیم متوازن اور بہترین پندرہ کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔

پاکستان ٹیم کا اعلان ہوا تو خوش دل شاہ اور فہیم اشرف کی سلیکشن پر ہر جانب سے تنقید ہوئی عاقب جاوید کہتے ہیں کہ فہیم اشرف اور خوشدل شاہ اس لئے ہیں کہ آل راؤنڈرز درکار ہوتے ہیں عامر جمال پر مشاورت کر رہے تھے مگر اسکی ویسی امپروومنٹ ہو نہیں سکی۔ 

اگر ایک آدھ میچ میں کوئی اچھا مینیج نہ کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں پلیئر میں ٹیلنٹ نہیں۔ آپ نے بیسٹ آپشن ون ڈے میں کھلانا ہوتے ہیں، ابرار احمد کی پر فارمنس وائٹ بال میں اچھی ہوتی آرہی ہیں، صائم کی انجری بھی ہماری بیڈ لک رہی، جو پلیئر ان فارم تھے ہم انہیں لے کر آئے ہیں۔ 11 اوور سے 40 اوور تک ون ڈے میں ایک تبدیلی آئی ہے، اس دوران عجیب اسٹروکس کھیلنے کی ضرورت نہیں ہوتی، 4 فیلڈرز جو دائرے سے باہر ہیں انہیں صرف یوز کرنا ہوتا ہے۔ 

ٹیم میں وہ سب کچھ ہے جو کسی بھی ٹیم کو ہرانے کے قابل ہے۔ایک دو میچ ہاریں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے ٹیم کے پاس کچھ بچا نہیں ہے لیکن ہماری ٹیم کسی بھی ٹیم کو انڈر پریشر لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ فخر زمان اور بابر اعظم کی اچھی پارٹنرشپ لگ جائے تو سب مختلف ہوگا، ٹیسٹ کھیلیں اور اسی میں ہی ون ڈے کی بھی تیاری کریں یہ ممکن نہیں، حارث رؤف جلد ٹیم میں آئیں گے۔ 

حارث کی طرز کے بولرز چاہئیں جو مڈل میں وکٹس لےکر دیں، آئی سی سی چیمپنز ٹرافی آخری بار2017میں ہوئی تھی جب لندن کے اوول گراؤنڈ میں فائنل میچ میں پاکستان نے بھارت کو تمام شعبوں میں مات دے دی۔ 339 کے تعاقب میں بھارتی سورما اکتیسویں اوور میں 158 رنز پر ہی ڈھیر ہو گئے۔ یوں پاکستان اس میچ میں پاکستان نے حیران کن انداز میں180رنز سے کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

فخر زمان نے عمدہ اننگز کھیلی اور جارحانہ انداز میں 106 گیندوں پر 114 رنز بنائے جبکہ اظہر علی 59 رنز پر رن آؤٹ ہوئے۔ فخر زمان کی شاندار بیٹنگ کے باعث پاکستانی بیٹرکو ایک اچھا پلیٹ فارم ملا اور انہوں نے مجموعی اسکور 338 تک پہنچا دیا۔ 

اب پاکستان بھارت میچ دبئی میں 23فروری کو ہورہا ہے جس کے ٹکٹ تین ارب سے زائد میں فروخت ہوچکے ہیں اور شائقین کرکٹ پاک بھارت ٹاکرے سمیت تمام میچوں کا شدت سے انتظار کرر ہے ہیں۔ پاکستان نے 14ارب روپے کی لاگت سے اپنے گراونڈز کو نئی شکل دی ہے اس لئے پاکستانی میدان اس ٹورنامنٹ کے شایان شان بن چکے ہیں اب صرف ایکشن کا انتظار ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید