اسلام آباد (ایجنسیاں/جنگ نیوز) عام انتخابات 2024 کے لیے انتخابی عمل کا باقاعدہ آغاز منگل کو ہوگیا۔الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی کا اجراء شروع کردیا۔
ادھر الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کسی دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، چیف الیکشن کمشنر کے ضلع میں کوئی اضافی نشست نہیں بنی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے ضلع میں کوئی اضافی نشست نہیں بنی، ان کا آبائی حلقہ این اے 82 ضلع سرگودھا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کمیشن کسی کی ذاتی خواہش پر کسی بھی مخصوص نشست کیلئے اضافی نشست بنانے سے معذوری ظاہر کرتا ہے۔
دریں اثناءتحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے سکندر سلطان راجہ کو چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے ہٹانے کے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کونسل کے مطالبے کو مستردکردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’’ کیپٹل ٹاک ‘‘میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنماء خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف الزامات مبہم ہیں‘ اگر واضح شواہد ہیں تو سامنے لائے جائیں۔
پی ٹی آئی رہنماء بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ جائز مگر وقت غلط ہے‘ ہم ایسا کوئی اقدام نہیں چاہتے جس سے الیکشن میں تاخیر ہو‘مجھے نہیں لگتا چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مطالبہ سیاسی ضرور ہے مگر اس کی قانونی حیثیت نہیں ‘ الیکشن کے موقع پر کوئی بحران پیدا نہیں کرنا چاہئے۔
پیپلز پارٹی کے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو اس وقت ہٹانا انتخابات ملتوی کرنے کا جواز بن سکتا ہے‘پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنے دیاجائے ‘ان کو بلے کا نشان ملنا چاہئے۔
ناصر شاہ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو سراہتا ہوں وہ لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف خود اپیل میں گئے۔