پشاور(نمائندہ جنگ/ایجنسیاں)تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان پھر چھن گیا جبکہ بیرسٹر گوہر بھی پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے پشاور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کے نشان کے کیس میں جاری حکم امتناعی واپس لیتے ہوئے اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر ضمنی درخواستیں منظور کرلیں اور مزید سماعت 9 جنوری تک ملتوی کردی ۔ عدالت نے قراردیاکہ جو فیصلہ دیا گیاہے وہ عبوری ریلیف نہیں بلکہ اس کیس میں مانگاگیا حتمی ریلیف ہے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا اوران کیخلاف حکم امتناعی جاری ہوا ہے اس لیے یہ حکم برقرارنہیں رکھا جاسکتا۔دوسری جانب پی ٹی آئی رہنماءبیرسٹر گوہر خان نے ’ ’بلے‘‘ کے انتخابی نشان پر حکم امتناع واپس لینے کے فیصلے کے خلاف آج ہی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے‘انتخابی نشان واپس لینا پارٹی کو ختم کرنے کے مترادف ہے‘بلا نہ ملاتوپلان بی پر عمل کریں گے ۔قبل ازیں عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پشاورہائیکورٹ نے جو اختیار استعمال کیا ہے اس فزففکے اثر ات پورے ملک پر ہوں گے جو متعین کردہ حدودسے بھی باہر کاہے کیونکہ انتخابات کا انعقاد اور دیگرتیاریوں کیلئے مختص وقت دیا گیا ہے اسلئے یہ حکم امتناعی برقرارنہیں رکھی جاسکتی ہے ۔ الیکشن کمیشن اس ضمن میں کیس میں کارروائی جاری رکھے۔ گزشتہ روز جسٹس اعجازخان صابی پرمشتمل سنگل رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو تحریک انصاف کی جانب سے قاضی محمد انور ایڈوکیٹ، الیکشن کمیشن کے وکلاء سکندربشیرمہمند، محسن کامران صدیق جبکہ چارسدہ کے نائب صدر پی ٹی آئی کی جانب سے نوید اخترایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔قاضی انور ایڈوکیٹ نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے 26دسمبر کو فیصلہ دیا ہے مگرابھی تک اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا جس پر جسٹس اعجازصابی نے ان سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے اس ضمن میں کوئی توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے ؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ابھی تک نہیں کی ہے ۔