اسلام آباد (رپورٹ:حنیف خالد) بھارت‘ بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساتھ اپنی بین الاقوامی سرحدوں پر خاردار تاریں لگانے کا کام آئندہ سال دسمبر میں مکمل کریگا۔ ان دو سرحدوں پر صرف 60کلومیٹر باڑ لگانے کا کام جاری ہے‘ اگلے دو سالوں میں انڈیا ان دونوں سرحدوں کو مکمل طور پر محفوظ کر لے گا۔ پاکستان افغان بارڈر پر کے پی میں 1343‘ بلوچستان سرحد پر 1268کلومیٹر باڑ لگاچکا ہے ، ان دو سرحدوں میں 2290کلومیٹر لمبی بھارت پاکستان انٹرنیشنل سرحد اور 4096کلومیٹر لمبی بھارت بنگلہ دیش سرحد شامل ہے۔ اس بارڈر پر پہاڑ اور کھائیاں بھی ہیں حتیٰ کہ دلدلی علاقے بھی ہیں جہاں باڑ لگانا بہت مشکل ہے۔ اس کیلئے بارڈر سکیورٹی فورس آف انڈیا اور دوسری ایجنسیاں مداخلت کاروں کو روکنے کیلئے تکنیکی گیجٹس استعمال کرتی ہیں۔ بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پچھلے دنوں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا پختہ یقین ہے کہ اگر کسی ملک کی سرحدیں محفوظ نہیں ہیں تو وہ ترقی اور خوشحالی نہیں پا سکتا۔ نریندرا مودی کی قیادت میں حکومت نے چندرا یان مشن کامیابی سے شروع کیا ہے۔ جی 20ممالک کی سربراہ کانفرنس کے ساتھ ملک کو چاند تک پہنچایا ‘ اور معیشت کو دنیا کے 11ویں سے 5ویں نمبر پر لایا ہے اور یہ سب بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس جیسی فورسز کی وجہ سے ممکن ہوا جو سرحدوں کی حفاظت کیلئے تعینات ہیں۔ تقریباً 2لاکھ 65ہزار کی نفری بارڈر سکیورٹی فورس میں ہو گئی ہے‘ یکم دسمبر 1965ء کو قائم کی گئی بارڈر سکیورٹی فورس کا کام بنیادی طور پر پاکستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ 6ہزار 3سو 86کلومیٹر سے زائد لمبے بھارتی محاذوں کی حفاظت کرنا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ کے مطابق مودی سرکار نے گزشتہ 9سال میں 452نئی سرحدی چوکیاں‘ 510مشاہداتی ٹاور بنائے‘ 637سرحدی چوکیوں کو بجلی کا کنکشن فراہم کیا جبکہ مختلف محاذوں پر 5سو ایسے مراکز کو پینے کے پانی کی پائپ لائن سے جوڑا۔ گزشتہ دس سالوں میں نکسل باڑی تشدد کے واقعات میں 52فیصد کمی ہوئی ہے۔ ان واقعات میں ہونیوالی اموات میں ستر فیصد کمی ہوئی ہے اور متاثرہ پولیس اسٹیشنوں کی تعداد 495سے کم ہو کر 136رہ گئی ہے۔ ان دس سالوں میں 199نئی سکیورٹی فورسز کے کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے اُس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دور میں پاکستان آرمی نے افغانستان بارڈر پر آہنی باڑ لگانے کا کام 2017ء میں شروع کیا جس کا مقصد دہشت گردی کو روکنا‘ انسداد منشیات‘ غیر قانونی تارکین وطن کا آنا جانا‘ افغانستان کی طرف سے پاکستان میں اسلحے اور دیگر سامان کی اسمگلنگ کو روکنا تھا‘ اب تک 2670کلومیٹر لمبی آہنی باڑ لگا دی گئی ہے جو چار میٹر بلند ہے۔ اس میں بلوچستان کا صوبہ بھی شامل ہے جس میں 1268کلومیٹر طویل آہنی باڑ لگی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں 1343کلومیٹر آہنی باڑ لگائی گئی ہے اور ایران کے بارڈر پر بھی آہنی باڑ لگائی جا رہی ہے۔