اسلام آباد (انصار عباسی) قومی احتساب بیورو (نیب) نواز شریف اور اہل خانہ کیخلاف تمام انوسٹی گیشنز اور انکوائریاں بند کرنے میں مصروف ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب میں نواز شریف کیخلاف اب بھی کچھ انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کے کیسز زیر التوا ہیں۔
یکم جنوری کو نیب نے ایگزیکٹو کمیٹی میٹنگ کی سفارش پر نواز شریف اور دیگر کیخلاف شریف ٹرسٹ کیس بند کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ حال ہی میں نیب کے استغاثہ کی مدد سے نواز شریف کو العزیزیہ اور ایوین فیلڈ کیسز میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے بری کرایا گیا تھا۔
نواز شریف کیخلاف نیب، ایف آئی اے اور دیگر سرکاری ایجنسیوں میں زیر التوا کرپشن انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کے حوالے سے کوئی تفصیلات دستیاب نہیں۔ 2017ء میں پانامہ جے آئی ٹی نے نواز شریف اور فیملی کیخلاف تیس سے زائد انوسٹی گیشنز اور انکوائریز کا ذکر کیا تھا۔
جے آئی ٹی نے نیب، ایف آئی اے اور ایس ای سی پی سے ایسے کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں جن میں ان اداروں نے نواز شریف اور دیگر کیخلاف کرپشن یا بدعنوانی کے الزامات کے تحت انوسٹی گیشن یا انکوائری کی تھی۔
نواز شریف اور دیگر کیخلاف جن کیسز بشمول ریفرنسز، انوسٹی گیشنز اور انکوائریز کا ذکر جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کیا تھا وہ ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں:(۱) ہیلی کاپٹر کی خریداری سے متعلق ریفرنس (معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثے) (۲) حدیبیہ ملز کے شیئر ڈپازٹس میں بھاری اضافے کے متعلق ریفرنس (۳) رائیونڈ اسٹیٹ میں آمدنی کے معلوم ذرائع سے باہر محلاتی حویلیوں اور عمارتوں کی تعمیر کا ریفرنس شامل ہے۔
(۴) نیشنل بینک آف پاکستان کو قابل ادائیگی قرض کی جان بوجھ کر ڈیفالٹ کا ریفرنس (۵) لندن میں ایوین فیلڈ پراپرٹیز (آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ اثاثے) کے حصول کے بارے میں تحقیقات (۶) ہزاروں ملازمین کو برطرف کرنے اور مختلف محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر من پسند افراد کی تعیناتی میں اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات (۷) مختلف محکموں میں غیر قانونی تقرری اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات شامل ہیں۔
(۸) ڈیمانڈ یوریا کھاد کی فروخت/خریداری اور 158 ملین روپے کے نقصان سے متعلق تحقیقات(۹) کرنسی اکاؤنٹس کو منجمد کرنے اور 500 ملین ڈالر بیرون ملک منتقل کرنے کے بارے میں رازداری کے افشاء سے متعلق تحقیقات (۱۰) کینیا میں دو شوگر ملز کے قیام کے حوالے سے تحقیقات (۱۱) مختلف سرکاری محکموں کے ذریعے رائیونڈ اسٹیٹ کو سہولیات کی فراہمی میں اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات بھی شامل ہے۔
(۱۲) بی ایم ڈبلیو کاروں کی درآمد سے متعلق تحقیقات (۱۳) چین سے خراب کھاد کی درآمد میں اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات، اس سے قومی خزانے کو 52 ملین روپے کا نقصان پہنچا (۱۴) مری میں میسرز ریڈکو کو 15 ایکڑ اراضی دینے میں اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات(۱۵) برڈ لاج مری کی خریداری کے حوالے سے تحقیقات (۱۶) ایف آئی اے میں غیر قانونی ترقی دینے میں اپنے اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات (۱۷) موٹروے M-2 کے ساتھ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی میں ہونے والی خرد برد کے حوالے سے تحقیقات شامل ہیں۔
(۱۸) پی آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے تحقیقات (۱۹) میسرز کے ای ایل کو غیر قانونی فائدہ دینے میں اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات (۲۰) ایل ڈی اے میں پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق تحقیقات (۲۱) اپنی ہی کمپنی کو گندم کی درآمد کے ٹھیکے دینے کیلئے اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات (۲۲) آمدنی کے معلوم ذرائع سے باہر اثاثوں کے بارے میں تحقیقات (حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی میں بے نامی اثاثہ جات کے حوالے سے تحقیقات) (۲۳) رائیونڈ میں اور اس کے آس پاس زمین کے جبری حصول کے متعلق تحقیقات (معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ اثاثے) شامل ہیں۔
(۲۵) شریف ٹرسٹ کے معاملات کی تحقیقات (۲۶) روڈ ٹو رائیونڈ اسٹیٹ کی تعمیر میں اختیارات کے بیجا ا استعمال کی تحقیقات (۲۷) فلیٹس اور کوٹھیوں اور عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے تحقیقات (۲۸) ایل ڈی اے کی انکوائریوں میں پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ (دس انکوائریز کو ایک میں ضم کر دیا گیا)۔ (۲۹) حدیبیہ انجینئرنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کیخلاف ایف آئی اے کی ایف آئی آر نمبر 12/1994 (۳۰) حدیبیہ پیپر ملز پرائیویٹ لمیٹڈ کیخلاف ایف آئی آر نمبر 13/1994 (۳۱) رمضان شوگر ملز لمیٹڈ کیخلاف ایس ای سی پی کی تحقیقات، (۳۲) چوہدری شوگر ملز کیخلاف ایس ای سی پی کی تحقیقات۔