اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) ایک نئی پیشرفت میں ایران نے پاکستان کو مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے جیسا کہ تہران نے پاکستان کی جانب سے آئی پی گیس لائن منصوبے کے ایک حصہ کے طور پر اپنی سرزمین پر پائپ لائن بچھانے کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے پر اسلام آباد کو تیسرا نوٹس جاری کردیا جس میں ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کے اپنے ارادے کی تجدید کی گئی ہے۔ یہ منصوبہ 2014 سے تاخیر کا شکار ہے۔ اعلیٰ سرکاری عہدیداروں نے دی نیوز کو بتایا کہ پاکستان کو تازہ ترین نوٹس تقریباً 10 دن پہلے موصول ہوا۔ ایران نے اس سے قبل نومبر-دسمبر 2022 میں پاکستان سے اپنے دوسرے نوٹس میں کہا تھا کہ وہ فروری تا مارچ 2024 تک اپنی سرزمین پر ایران-پاکستان (آئی پی) پٹرول پراجیکٹ کا ایک حصہ تعمیر کرے یا 18 ارب ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار رہے۔ اس سے پہلے تہران نے فروری 2019 میں اسلام آباد کو آئی پی گیس لائن منصوبے کے تحت مقررہ مدت میں پاکستان کی سرزمین پر پائپ لائن نہ بچھانے پر ثالثی عدالت میں جانے کا نوٹس بھیجا تھا اور گیس سیلز پرچیز ایگریمنٹ (جی ایس پی اے) کے جرمانے کی شق کو استعمال کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جی ایس پی اے پر 2009 میں 25 سال کے لیے دستخط کیے گئے تھے لیکن یہ منصوبہ شکل اختیار نہ کر سکا۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے وہ اپنی سرزمین میں اس منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتا جسے تہران کے حکام نے یہ کہتے ہوئے کبھی قبول نہیں کیا کہ سب سے پہلے امریکی پابندیاں جائز نہیں ہیں۔ عراق اور ترکی طویل عرصے سے ایران سے گیس استعمال کر رہے ہیں جیساکہ انہوں نے امریکی پابندیوں سے چھوٹ کا انتظام کرلیا تھا۔