• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ جنگ کے 100 روز مکمل، اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 135 فلسطینی شہید

غزہ / بیروت (نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز) غزہ جنگ کے100روز مکمل ہونے کے بعد بھی رہائشی علاقوں پر اسرائیلی جارحیت جاری رہی ، گزشتہ 24؍ گھنٹوں میں صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 135سے زائد فلسطینی شہید اور 312؍ افراد زخمی ہوگئے۔7اکتوبر کے بعد سے23ہزار 843 فلسطینی شہید ہوچکے ،الاقصیٰ اسپتال میں ایندھن ختم ہوگیا جبکہ صرف 6ایمبولنس قابل استعمال رہ گئیں مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا، جنین شہر اسرائیلی بلڈوزر داخل ہوگئے ہیں۔ادھر جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کے بعد بھی باز نہیں آئے گا، دی ہیگ ہو، شیطانی چکر یا کوئی اور جنگ جاری رکھیں گے۔عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ جنگ بذات خود انسانیت کے خلاف جرم ہے، بااختیار لوگ یہ حقیقت جان لیں کہ جنگ تنازعات حل کرنے کا راستہ نہیں۔ تفصیلات کے مطابق غزہ جنگ کے 100روز مکمل ہونے کے بعد بھی رہائشی علاقوں پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں صیہونی فوج کی بمباری سے مزید 135 سے زائد فلسطینی شہید اور 312 افراد زخمی ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ کے قریب گھر پر اسرائیلی حملے میں بھی دو سالہ بچی سمیت 14 فلسطینی شہید ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں الاقصیٰ اسپتال کے قریب دھماکوں اور شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ الاقصیٰ اسپتال میں ایندھن ختم ہوگیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں صرف 6 ایمبولینس قابل استعمال رہ گئیں ہیں اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز بھی ایک بار پھر معطل کر دی گئیں ہیں۔ القسام بریگیڈز نے اپنی بیان میں مغربی کنارے کے علاقے نور الشمس کیمپ میں اسرائیلی حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کردیا ہے۔ ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا، جنین شہر اسرائیلی بلڈوزر داخل ہوگئے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی افواج اور شدت پسند یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 340 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 3 ہزار 949 افراد زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی قرار دیدیا ہے۔ پناہ گزین کیمپ سے جاری اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5؍ اسکوائر کلومیٹر علاقے یعنی لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سے آدھی ایراضی سے بھی کم جگہ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کیلئے مختص کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی کم جگہ میں جبری بے دخل کیے گئے 18 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو رکھنے کا کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت ہی تشویش ناک ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ اور وسائل بہت کم ہیں۔ بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔ ادھر صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے آئی) نے بھی غزہ جنگ کے 100 ویں دن میں داخل ہونے پر اسرائیلی فوج کی جانب سے صحافیوں کا قتل عام روکنے کا اپنا مطالبہ دہرادیا ہے۔ واضح رہے کہ 7؍ اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار 910 سے متجاوز ہو چکی ہے جبکہ 59 ہزار 410 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ صیہونی افواج کی بمباری سے شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جنوبی افریقا کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی سے متعلق قرارداد کے باوجود ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت انصاف کےکسی فیصلےسے باز نہیں آئےگا۔ اسرائیل کے وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، دی ہیگ ہو، شیطانی چکر یا کوئی بھی ہمیں نہیں روک سکتا، ہم کامیابی حاصل ہونے تک یہ جنگ جاری رکھیں گے۔ عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ جنگ بذات خود انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ ویٹی کن میں ہفتہ وار دعائیہ خطاب کے دوران پوپ فرانسس نے کہا دعا ہے کہ بااختیار لوگ یہ حقیقت جان لیں کہ جنگ تنازعات حل کرنے کا راستہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ امن کی خواہش کے باوجود ہتھیاروں سے ہلاکتوں اور تباہی کا سلسلہ جاری ہے، جنگ سے صرف شہریوں کی اموات اور رہائشی علاقوں کی تباہی ہوتی ہے۔پوپ فرانسس کا مزید کہنا تھا کہ دنیا اور لوگوں کو امن کی ضرورت ہے، ہمیں امن کی تعلیم دینی چاہیے، دنیا میں جنگ روکنے کی تعلیم دینا ہے۔

اہم خبریں سے مزید