• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی میں اختلافات کی بنیاد عمران خان کی گرفتاری کے بعد پڑی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان پر حملہ ایران کے اپنے قومی مفادات کے بھی خلاف ہے.

سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کی طرح ایران میں بھی ہماری سرزمین پر دہشتگردی کرنے والوں کے ٹھکانے ہیں،سینئر صحافی کامران یوسف نے کہا کہ ایران کے حملوں کے بعد ردعمل سے متعلق اسلام آباد اور پنڈی میں مشاورت جاری ہے.

 نمائندہ جیو نیوز اور اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے حیدر شیرازی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں اختلافات کی بنیاد اس وقت پڑی جب عمران خان کی گرفتاری کے بعد قیادت کے معاملہ پر بحث شروع ہوئی، پی ٹی آئی کی کور کمیٹی میں بھی ایک دوسرے کو غدار قرار دیا گیا، شیرافضل مروت نے آن ریکارڈ کہا کہ مجھے عمر ایوب اور شبلی فراز اجازت دیں تو ان غداروں کے نام لے سکتا ہوں، شیر افضل مروت اس وقت شعیب شاہین، حامد خان اور رؤف حسن کو ٹارگٹ کررہے ہیں.

 پی ٹی آئی میں اختلافات واضح نظر آرہے ہیں، ایک طرف اعتزاز احسن، لطیف کھوسہ اور بیرسٹر گوہر جان جیسے پیپلز پارٹی سے آنے والے ہم خیال دوست ہیں، دوسری طرف حامد خان بھی ہیں لیکن وہ قانونی چیزوں پر زیادہ رائے دیتے ہیں، شیر افضل مروت کو سندھ سے واپس بلانے کے حوالے سے بھی تضاد ہے.

 گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آپ سند ھ میں رہیں مگر آج بانی چیئرمین عمران خان کی طرف سے کہا گیا کہ آپ واپس آجائیںسابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایران کو مسلم برادر ملک سمجھا ہے.

 ایران پوری دنیا میں تنہا ہے ،پاکستان نے ہمیشہ عالمی سطح پر ایران کو سپورٹ کی ہے، پاکستان پر حملہ ایران کے اپنے قومی مفادات کے بھی خلاف ہے، اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ فوجی حملے کا ردعمل جوابی فوجی حملہ ہی ہوسکتا ہے، ریاستوں کے تعلقات میں فوری ردعمل نہیں دیا جاتا، پاکستان نے ایران سے سفیر واپس بلا کر اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کر کے مضبوط سفارتی پیغام دیا ہے۔ 

حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیرخارجہ نے کل صبح ہمارے نگراں وزیراعظم سے ملاقات کی مگر اس حملے سے متعلق آگاہ نہیں کیا، ایران نے یہ غیرمنطقی اور اشتعال انگیز حملہ اندرونی معاملہ کی وجہ سے کیا۔

اہم خبریں سے مزید