کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کا سوال ایران کا حملہ، سفارتی تعلقات منقطع، پاکستان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہونا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ ایران، افغانستان اور ہندوستانایک پاکستان مخالف تکون ہے.
ایرانی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس کیلئے ہندوستان زیادہ اہم ہے یا ایرانی عوام اہم ہیں۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ حملے کے بعد ایران سے پاکستان کا سفارتی تعلقات منقطع کرنا صحیح اقدام ہے، پاکستان نے اس معاملہ کو زیادہ بڑھانے کے بجائے ہوشمندی کا مظاہرہ کیا ہے، پاکستان ایرانی حملے کے جواب میں حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے.
انڈیا نے پلوامہ کے بعد پاکستان میں ایئر اسٹرائیک کیے تو اگلے دن انہیں منہ توڑ جواب دیا گیا تھا، بدقسمتی سے اس وقت انڈیا کے ساتھ افغانستان سے بھی ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہیں، اس صورتحال میں ہم کوئی نیا محاذ کھولنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا کہ پاکستان کو ایرانی حملے کے جواب میں سفارتی ردعمل سے زیادہ کچھ کرنا چاہئے، جیش العدل تو پاکستان کیخلاف بھی کارروائیاں کرتی رہی ہے، کچھ عرصہ پہلے کلبھوشن یادیو کا سلسلہ بھی اسی روٹ سے گرفت میں آیا تھا، کچھ دن پہلے بھارتی وزراء نے ایران کا دورہ بھی کیا تھا.
ایران اگر اپنی خارجہ پالیسی یا انٹیلی جنس رابطوں کے تحفظ کیلئے پاکستان کیخلاف ایسی بچگانہ اور خطرناک پالیسی اختیار کرے گا توا س کا ردعمل بھی آئے گا.
ایران کے حملوں پر پاکستان کے پاس ردعمل دینے کا حق محفوظ ہے، ایرانی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس کیلئے ہندوستان زیادہ اہم ہے یا ایرانی عوام اہم ہیں۔