اسلام آباد، کراچی(نیوز ایجنسیاں) پاکستان کا ایران پر جوابی حملہ، سیستان میں کالعدم بی ایل اے اور بی ایل ایف کی پناہ گاہوں پر حملے میں متعدد دہشتگرد ہلاک ہوگئے، آئی ایس پی آر کے مطابق ’’ مرگ بر سرمچار‘‘نامی آپریشن میں دہشتگردوں کو ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا ، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان، ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے، اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں پر ایران کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے رہے ہیں، پاک ایران کشیدگی کے تناظر میں قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس کل طلب کرلئے گئےہیں، یورپی یونین نے پاک ایران کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ،اقوام متحدہ، روس اور افغانستان نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ چین نے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کردی ہے ۔امریکا نے کہا ہے کہ ایرانی حملہ غیر ذمہ دارانہ ہے ، پاکستان اور ایران پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کو بڑھانے سے گریز کرے ، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان جھڑپ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں ایران کو زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پاکستانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں پاکستانی ناظم الامور کو طلب کیا اور پاکستانی حکومت سے واقعے کے حوالے سے وضاحت طلب کی ہے،ایرانی حکام نے کہا ہے کہ سرحدی گاوں پر حملے میں مارے گئےتمام 7افراد غیر ملکی ہیں،ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے لیے پُرعزم ہے تاہم اس نے اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانی سرزمین پرمسلح دہشتگرد تنظیموں کے ٹھکانے بننے سے روکے، ایرانی شہریوں کی سلامتی اور علاقائی سالمیت ’ریڈ لائن‘ ہے۔تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاک ایران تازہ ترین صورت حال پر بریفنگ دی جائے گی، دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی پیش رفت کی روشنی میں اپنے غیر ملکی دورے مختصر کر دیئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ایران میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے حالیہ دہشت گرد حملوں میں ملوث دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لئے ڈرونز، راکٹوں، بارودی سرنگوں اور اسٹینڈ آف ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ، ضمنی نقصان سے بچنے کے لئے زیادہ سے زیادہ احتیاط برتی گئی ۔بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ نامی دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال ٹھکانوں کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ۔نشانہ بنائے گئے ٹھکانے بدنام زمانہ دہشت گرد استعمال کر رہے تھے جن میں دوست عرف چیئرمین، بجر عرف سوغت، ساحل عرف شفق، اصغر عرف بشام اور وزیر عرف وزی شامل ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ کچھ سالوں کے دوران پاکستان ایران کے ساتھ اپنے رابطوں میں پاکستانی نژاد دہشت گردوں ، جو خود کو سرمچار کہتےہیں ، کے ایران کے اندرحکومتی عملداری سے باہر علاقوں میں محفوظ ٹھکانوں بارےاپنی تشویش سے مسلسل آگاہ کرتا رہا ہے۔پاکستان نے ان دہشت گردوں کی موجودگی اور ان کی سرگرمیوں کے ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ کئی ڈوزیئرز بھی شیئر کئے ۔تاہم ہمارے سنگین تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔ یہ کارروائی ان نام نہاد سرمچاروں کی طرف سے ممکنہ طور پربڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیوں بارے مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔اس انتہائی پیچیدہ آپریشن کا کامیاب انعقاد بھی پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایران برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لئے بے حد احترام اور محبت رکھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے اور ہم مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔ پاک ایران کشیدگی پر روس نے پاکستان اور ایران سے تحمل سے کام لینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال میں مزیدکشیدگی خطے کے امن و استحکام اور سلامتی میں دلچسپی نہ رکھنے والوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے گی،چین نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقوں پر کارروائیوں کے تبادلے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں فریقین کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے۔