• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ ،باپ بیٹے کو حبس بے جا میں رکھنے پر چارسدہ پولیس سے جواب طلب

پشاور(نیوزرپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے چارسدہ پولیس کی جانب سے باپ بیٹے کو حبس بے جا میں رکھنے اور ان کے گھر والوں سے 4 لاکھ روپے وصول کرنے کے خلاف دائر درخواست پر چارسدہ پولیس سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کردی ،عدالت نے پولیس کو درخواست گزار خاتون کوہراساں نہ کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان پر مشتمل سنگل بنچ نے کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزارہ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے 18 جون 2023 کو انکےگھر پاؤکہ کنال روڈ پشاور پر چھاپہ مارا اور اسکے شوہر اور بیٹے کو حراست میں لیکر ساتھ چار لاکھ روپے، پاسپورٹ، ڈاکومنٹس ، موبائلز فونز اور سونا بھی لے گئے ۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چارسدہ پولیس نے بغیر کسی الزام کے ہمارے گھر پر چھاپہ مارا اور اسکے شوہر اور بیٹے کو تھانہ خان مائی لے گئے۔ انہوں نے عدالت کوبتایا کہ میرا بیٹا اویس طالب علم ہے اور سکالرز شپ کے لئے ایپلائی کیا تھا اسکے کاغذات بھی پولیس لے گئے ۔انہوں نے مزید کہا کی جب وہ تھانہ خان مائی چارسدہ گئی تو پولیس نے رہائی کے بدلے چار لاکھ روپے مانگ لئے، انہوں نے کہا کہ پولیس نے میرے شوہر اور بیٹے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اور انہیں کئی دن تک حبس بےجا میں رکھا اب بھی پولیس دھمکیاں دے رہی ہے کہ اگر پیسے نہیں دیئے تو بیٹے کو قتل کرکے دریائے کابل میں پھینکیں گے جس کے باعث انہوں نے مجبور ہوکر چار لاکھ روپے دیئے اور اپنے بیٹے کو رہا کیا جبکہ شوہر نے ہائیکورٹ سے ضمانت لی پولیس نے میرے شوہر کو بے بنیاد مقدمہ میں ملوث کیا اور ہمیں ہراساں کیا ۔خاتون نے عدالت سے استدعا کی کہ اسے انصاف فراہم کیا جائے اور متعلقہ پولیس افسران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے عدالت نے چارسدہ پولیس کے متعلقہ حکام کو طلب طلب کرلیا ۔عدالت نے وقفے کے بعد سماعت شروع کی تو ایس پی آپریشن ، ڈی ایس پی سرڈھیری چارسدہ صنوبر سمیت ديگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے پولیس آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا تعلق ڈکیت گروه سے ہے، گروہ میں دو افغان باشندے بھی شامل ہیں گرفتار شخص اس سے پہلے ایک اور ڈكیتی کی واردات میں نامزد تھا۔چیف جسٹس نے اس سے استفسار کیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ ملزم اس سے پہلے کس مقدمے میں گرفتار ہوا تھا جس پر متعلقہ افسر نے جواب پیش کرنے کہ لئے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے خاتون کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 جنوری تک کےلئے ملتوی کردی۔
پشاور سے مزید