کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر اقوام متحدہ ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ایران کو حملے کا جواب ضروری تھا.
چیئرمین دفاع کمیٹی سینیٹ مشاہد حسین سیدنے کہا کہ ایران کے حملے نے غزہ کی صورتحال پر مسلمان ممالک کی یکجہتی میں دراڑ ڈالی،پاکستان اور ایران میں کشیدگی سے اسرائیل کے فلسطین پر مظالم سے توجہ ہٹے گی، رکن دفاع کمیٹی سینیٹ سینیٹر مشتاق احمدنے کہا کہ ایران کو سمجھنا چاہئے کہ پاکستان، عراق یا شام نہیں ہے.
چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی سینیٹ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ پاک ایران کشیدگی ختم کرنا ہماری اولین ترجیح ہونا چاہئے۔
سابق سفیر اقوام متحدہ ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ایران کو حملے کا جواب ضروری تھا، یہ سگنل دینا لازمی تھا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کا تحفظ کرسکتا ہے.
یہ سگنل تہران کے ساتھ ایسے ممالک کیلئے بھی تھا جو سرحد پار ایکشن کا سوچ سکتے ہیں، یہ مسئلہ ایران نے شروع کیا پاکستان نے جوابی کارروائی کی ہے، پاکستان نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات معطل نہیں کیے، پاک ایران سرحدی ایشوپر بات کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی سے داعش کو فائدہ ہوگا۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران مل کر مذاکرات سے مسئلہ حل کرسکتے ہیں ثالثی کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان اور ایران کے تعلقات بہتری کی طرف جارہے تھے، ایسے وقت میں ایران کے پاکستان پر حملے پر حیرانی ہوئی، سعودی عرب اور ایران کی مفاہمت کے بعد پاکستان کیلئے سفارتی اسپیس کھل گئی،ضروری ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے سیکیورٹی تحفظات کوسنیں۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاک ایران کشیدگی کم کرنے کیلئے بیک چینل استعمال کیا جاسکتا ہے، دنیا کا امن اس وقت نازک موڑ پر ہے، مجھے امید ہے پاکستان میں انتخابات وقت پر ہوں گے، پاک ایران کشیدگی کو انتخابات کے التواء کیلئے استعمال نہ کیا جائے، نئی حکومت کو فارن پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی، دنیا میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے مطابق خارجہ پالیسی بنانا ہوگی، ابھی تک پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کوئی اسٹریٹجک سمت نہیں ہے۔