کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان نے کافی ناپ تول کر ایران کی خلاف ورزی کا جواب دیا ہے، بہتر ہوگا کہ یہ بات اب یہی رک جائے اس طرح کے تنازعات اور نہ بھڑکائے جائیں۔
پاکستان کی جانب سے جواب کو بھرپور کے مقابلے میں زیادہ محتاط اور کیلکولیٹڈ کہنا جائز ہوگا، بال اب دوبارہ ایران کے کورٹ میں ہے، ایران نے گزشتہ رات بہت غیر ذمہ دارانہ کام کیا ہے لیکن اس کے باوجود ایران کو ہم بھارت کی کیٹیگری میں نہیں کھڑا کر سکتے۔
ماضی میں ہمارے خصوصی تعلقات رہے ہیں، ایران اگر پاکستان کو شام اور عراق کی فہرست میں ڈالتا ہے تو یہ اسکی بدقسمتی ہے، ہمارے اردگرد تین بڑے ملک ہیں تینوں کے ساتھ اگر ہمارے تعلقات خراب ہوں گے تو یہ ہماری سیکیورٹی کے لئے بھی اچھا نہیں ہوگا۔
پاکستان کی جوابی کارروائی پاک فوج پر تنقید کرنے والوں کے منہ پر بھرپور تمانچہ ہے، پاکستان ایران کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعلقات میں مزید دراڑ نہ پڑے۔
خصوصی نشریات میں سابق سفیر شیری رحمان، دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی، سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری، سابق سفیر عبدالباسط، ڈائریکٹر نیوز، جیو نیوزرانا جواد، بریگیڈئیر (ر) راشد ولی، سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) وقار حسن، دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) احمد سعید منہاس نے اظہار خیال کیا۔
سابق سفیر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان ایران دوست برادر ممالک ہیں پیپلز پارٹی کی حکومت میں دونوں ملکوں کے درمیان بہت اچھے تعلقات رہے ہیں لیکن دونوں کے درمیان کافی سالوں سے تنازعات دہشتگردی کے حوالے سے چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2013 سے ان پر معاہدے بھی ہوتے رہے ہیں، گزشتہ رات ایران کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی انتہائی غیر متوقع تھی، ممالک کے درمیان بات چیت، وارننگ، سفارتکاری کے رابطے ہوتے ہیں، پاکستان نے کافی ناپ تول کر خلاف ورزی کا جواب دیا ہے، بہتر ہوگا کہ یہ بات اب یہی رک جائے اس طرح کے تنازعات اور نہ بھڑکائے جائیں، لیکن اس میں صرف پاکستان کچھ نہیں کر سکتا تہران کو بھی اپنا مکمل حصہ ڈالنا ہوگا۔
دفاعی تجزیہ کار سید محمد علی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے جواب کو بھرپور کے مقابلے میں زیادہ محتاط اور کیلکولیٹڈ کہنا جائز ہوگا، اس کے تین بنیادی پہلو ہیں ایک سفارتی، دوسرا قانونی اور تیسرا دفاعی، قانونی پہلو میں کارروائی کی نوعیت سے قطع نظر اس کا مقصد ہوتا ہے، ایران کی جانب سے کیا گیا حملہ غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی تھا۔