کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کردی ہے ، نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیل کو چاہئے کہ وہ غزہ کی سکیورٹی سنبھال لے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ غزہ اسرائیل کیلئے مزید خطرہ نہ بنے، ایک روز قبل بائیڈن نے نیتن یاہو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی، جس کی تفصیلات وائٹ ہاؤس نے صرف مبہم طور پر واضح کی تھیں۔ بائیڈن نے کہا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم "دو ریاستی حل" کے مخالف نہیں ۔نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مغربی اردن کے پورے علاقے پر اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اس بیان سے بظاہر وہ فلسطینی ریاست کو مسترد کرنے کی تصدیق کرتے دکھائی دیتے ہیں۔قبل ازیں برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور امریکی صدر جوبائیڈن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے ، اس گفتگو سے واقف ایک ذریعہ نے بتایا کہ نیتن یاہو نے وضاحت کی ہے کہ ان کے بیان کا مقصد کسی بھی شکل میں یہ نہیں تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، نیتن یاہو نے دو روز قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کے خیال کو مسترد کرتے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو نے مستقبل کی فلسطینی ریاست کے ممکنہ خدوخال پر تبادلہ خیال کیا جن پر بالآخر بات چیت کی ضرورت ہوگی۔ بائیڈن انتظامیہ کے اہلکار حال ہی میں مستقبل میں غیر فوجی فلسطینی ریاست کے بارے میں بات چیت میں مصروف ہیں، امریکی صدر بھی اس سے اتفاق رکھتے ہیں۔