اسلام آباد (رپورٹ : عاصم جاوید) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کے بعد ابتدائی تین ماہ کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق 17 ستمبر سے 16 دسمبر 2023 تک زیر التوا مقدمات میں سے 859 مقدمات نمٹا دئیے گئے، 17ستمبر کو زیر التوا ءمقدمات 56503، 16دسمبر 2023کو 55644 رہ گئے، 4466 مقدمات دائر،5305 نمٹائے گئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے پیغام میں کہا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ،رپورٹ عوام کی بہتر خدمت کیلئے جاری کی جا رہی ہے۔ 17ستمبر 2023 کو سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 56 ہزار 503 تھی جو 16 دسمبر 2023 کو 55 ہزار 644 رہ گئی۔ اس عرصہ کے دوران 4 ہزار 466 نئے مقدمات دائر ہوئے جبکہ 5 ہزار 305مقدمات نمٹائے گئے۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت پہلی بار اپنی سہ ماہی رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے پیغام میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے،وہ تمام لوگ عوام کو جوابدہ ہیں جنہیں قومی خزانے سے تنخواہ ملتی ہے، یہ رپورٹ عوام کی بہتر خدمت کی غرض سے جاری کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد بڑھنے پر تنقید تو ہوتی ہے لیکن تمام حقائق نہیں بتائے جاتے، رپورٹ کے مطابق سال 2013 میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 20 ہزار 116 ، 2014 میں 21 ہزار 272 ، 2015 میں 25 ہزار 681 ، 2016 ، 29 ہزار 941 ، سال2017 میں 35 ہزار 608 ، 2018 میں 38 ہزار197 ، 2019 میں 43 ہزار 8 ، 2020 میں 46 ہزار 902 جبکہ 2021 میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار تک جا پہنچی، سپریم کورٹ میں سال 2022 میں زیرالتوامقدمات کی تعداد 52 ہزار 424 تھی جو 2023 میں 55 ہزار 971 ہو گئی۔ رپورٹ میں 17 ستمبر سے 16 دسمبر 2023 تک سپریم کورٹ کے اہم فیصلوں کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں جن میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 ، ملک میں عام انتخابات کے انعقاد اور ملٹری کورٹس سے متعلق آئینی مقدمات سمیت انسانی حقوق ، سول و فوجداری اور عوامی نوعیت کے مقدمات بھی شامل ہیں۔ اس علاوہ اس عرصہ میں سپریم کورٹ میں اہم انتظامی معاملات کی تفصیلات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔