اسکردو( نثار عباس / نامہ نگار) گلگت بلتستان میں بنیادی انسانی حقوق اور قدرتی وسائل پر حق ملکیت اور حق حاکمیت کیلئے تاریخی عوامی احتجاج اور شٹر ڈاؤن ہڑتال دوسرے روز بھی جاری، ہفتے کے روز پورے گلگت بلتستان میں تجارتی مراکز اور ٹرانسپورٹ مکمل بند رہا جبکہ ضلع ہنزہ، ضلع نگر اور ضلع غذر سے مظاہرین کے قافلے گلگت پہنچ گئے ہیں جبکہ دیامر، استور اور بلتستان ڈویژن کے چاروں اضلاع سے سینکڑوں مظاہرین جلد گلگت روانہ ہوں گے، تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے دریا اور دیگر قدرتی وسائل کے مفت استعمال کے عوض گندم کی قیمت میں دی جانے والی رعایت کے بتدریج خاتمے کے خلاف گزشتہ ایک ماہ سے احتجاج جاری ہے جہاں عوامی ایکشن کمیٹی اور کوآرڈینشن کمیٹی کے متفقہ فیصلے کے بعد جمعے کے روز سے پورے گلگت بلتستان میں 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے لئے مکمل شٹر ڈاؤن اور پیہ جام ہڑتال شروع کیا گیا تھا جو گزشتہ روز بھی جاری رہا اور پورے گلگت بلتستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں ہر قسم کی کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں اور بین اضلاع سمیت بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند رہا اور گزشتہ دو روز سے پورے گلگت بلتستان میں معمولات زندگی مفلوج اور صوبائی حکومت مکمل طور پر بے بس اور ناکام نظر آئی ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما نے گھڑی باغ گلگت میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور ادارے گلگت بلتستان کے جتنے قدرتی وسائل مفت استعمال کر رہے ہیں اُس کی قیمت لگائی جائے تو وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے زیادہ جی بی کی مقروض ہوگی۔