پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے ویلج چیئرمین کوہاٹ نبی اللہ کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرنے کے خلاف دائر درخواست پر ڈی پی او کوہاٹ کو پھر طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ محمد ابراہیم خان نے ریمارکس دیئے کہ احاطہ عدالت سے کس طرح ایک شخص کو گرفتار کیا گیا حالانکہ وہ عدالت کے سامنے سرنڈر ہو چکا تھا اگر ضروری ہوا تو متعلقہ حکام کو توہین عدالت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے دائر درخواست کی سماعت کی ۔درخواست گزار کی جانب سے خرم ذیشان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے ویلج چیئرمین کوہاٹ نبی اللہ کو 19 جنوری کو عدالت کے احاطے سے گرفتار کیا گیا اور 12 دن گزرنے کے باوجود اسکا کوئی پتہ نہیں حالانکہ وہ 3کیسز میں ضمانت پر ہیں ۔اس موقع پر کینٹ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اسلام الدین پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ شہری اسکی حراست میں نہیں جبکہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس میں رپورٹ جمع کریں گے وقت دیا جائے تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے ایک شہری کو عدالت کے احاطہ سے کس طرح گرفتار کیا گیا۔اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔اس لئے ڈی پی او کوہاٹ خود آکر عدالت میں جواب دیں۔عدالت نے ڈی پی او کوہاٹ کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔