• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توشہ خانہ کیس، سزا کی توقع تھی، اسے سیاسی طور پر قبول کیا جائیگا، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ سائفر کیس کی طرح توشہ خانہ کیس میں بھی سزا کی توقع تھی لیکن اس کو سیاسی طور پر قبول کیا جائے گا .

توشہ خانہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا،توشہ خانہ اور سائفر کیس میں سزائیں کوئی غیر متوقع نہیں بااثر لوگوں کو علم تھا کہ 8فروری سے پہلے عمران خان کو دو تین کیسز میں سزا سنادی جائے گی ،جن جج صاحب نے یہ سزا سنائی وہ کئی وزرا اعظم کو سزائیں سنا چکے ہیں ، اپیل کا حق ہے وہ لازمی کریں گے .

ملک کا کوئی بھی وزیر اعظم توشہ خانہ کے تحفوں کو رکھیں قانون ان کو اجازت دیتا ہے ، بہت سارے وزراعظم نے رکھے ہوئے ہیں،دونوں کیسز میں کوئی قانونی ضرورت پوری نہیں کی گئی نہ جرح ہوئی ، نہ گواہ پیش کرنے کی اجازت دی گئی ،صاف نظرآرہا ہے الیکشن سے پہلے اتنی بڑی سزا سنائی گئی ہے تاکہ پی ٹی آئی کے ووٹرز ،سپورٹرز کی حوصلہ شکنی کی جائے اس کے علاوہ کوئی بات نظر نہیں آتی ،ہمارے سیاستدان بری طرح سے ایکسپوز ہو رہے ہیں۔خصوصی نشریات میں مظہر عباس،طلال چوہدری،حامد میر،ارشادبھٹی ،مصطفیٰ رمدے،حافظ احسان،فیصل کنڈی ،حامد خان، شاہزیب خانزادہ ،بیرسٹر گوہر،علی ظفر،راجا خالد اور شہزاد اقبال اور انصار عباسی نے اظہار خیال کیا۔

سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نےکہا کہ سائفر کیس کی طرح توشہ خانہ کیس میں بھی سزا کی توقع تھی لیکن اس کو سیاسی طور پر قبول کیا جائے گا ، سپورٹرز اور کارکنوں میں اس سزا کو کس طرح سے لیا جائے گا ، لگتا نہیں ہے کہ اس کیس کی سز اکا بھی پی ٹی آئی کے سپورٹرز کا کوئی خاص رد عمل ہوگا ،ہم نے دیکھا کے کل بھی سڑکوں پر پی ٹی آئی کے سپورٹرز کی طرف سے کوئی ردعمل نظر نہیں آیا۔

اہم خبریں سے مزید